میت کی پوتی یعنی بیٹاکی بیٹی کے 5 احکام ہیں۔
- نصف
- ثلثان
- سدس
- عصبہ
- محروم
دیکھیں گے کہ میت کی کوئ بلاواسطہ اولاد ہے یا نہیں۔
اگرمیت کی کوئ بلاواسطہ اولاد نہیں تو پوتی قایم مقام
بیٹی کے ہے۔
لہذا ابن متحاذی کے ساتھ عصبہ ہوں گیں۔
اگرابن متحاذی نہیں اور پوتی 1ہے تو پوتی کو نصف ملے گا۔
اگر 1سے زیادہ پوتیاں ہوں تو دوتہای ۔ثلثان میں برابر کی شریک ہوں
گیں۔
اگر بلاواسطہ (قریب ترین ) اولاد میں سے کوئی زندہ ہے تو
دیکھیں کے کہ فقط مذکر اولاد ہے
یا صرف مونث
یا مذکر ومؤنث دونوں
اگر میت کی قریب ترین مذکر اولاد زندہ ہوں یا قریب ترین مذکر و مؤنث
دونوں تو ۔ پوتیاں محروم ہوں گیں۔
اگر صرف مؤنث ہو
تو أگر پوتیوں کے ساتھ ابن متحاذی (واسطوں میں برابر بیٹا) موجود ہوں
تو پوتیاں اس کے ساتھ مل کر عصبہ ہوں گی ،
اگر ابن متحاذی موجود نہیں تو
پھر دیکھیں گے۔ کہ قریب ترین مونث اولاد ایک ہے یا ایک سے زیادہ ۔
اگر ایک ہے تو پوتیوں کو سدس(چھٹا حصہ ) ملے گا۔
اگر میت کی قریب ترین مؤنث اولاد ایک سے زیادہ ہیں تو
پھر دیکھیں گے کہ ابن اسفل(پوتی سے نیچے کا بیٹأ) موجود ہے یا نہین ۔
أگر ابن اسفل موجود ہے کہ تو پوتیاں اس کے ساتھ مل کر عصبہ بن جائیں
گی۔((تشبیب))
اگر ابن اسفل موجود نہیں تو پوتیاں محروم ہوں گی۔
فائدہ(١) : ''بنات الابن''سے مرادوہ تمام مؤنث اولاد ہیں جو میت کی طرف
بواسطہ مذکر منسوب ہوں۔چاہے واسطہ ایک ابن کا ہو یا ایک سے زائد کا۔ لہذا
اوپر بنت الابن کے احکام تمام قسم کے بنت الابن کے لیے ہیں ۔ اور ذیل
کے فوائد میں بھی بنت الابن عام ہے ۔ چاہے 1 واسطے والی ہو یا زیادہ واسطوں والی۔
مثلا
بنت الابن (پوتی)
بنت ابن الابن (بیٹأکی پوتی)
بنت ابن ابن االابن (پوتا کی پوتی)
بنت ابن ابن ابن االابن (پڑوتا کی پوتی )
بنت ابن ابن ابن ابن االابن ۔پڑوتا کی پڑوتی )
یا اس سے نیچے تک ۔۔۔۔۔ جس کے اور میت کے درمیان تمام واسطے مذکر
(بیٹأ) کے ہوں سب کے احکام بنت الابن کے احکام میں جامع مانع طور پر مودجود
ہیں۔
یا یوں سمجھے کہ "بنت الابن " سے مراد ۔ صرف "پوتی
" نہیں ۔ بلکہ تمام مونث اولاد مراد ہین۔
فائدہ:(٢):''بلاواسطہ اولاد''يا براه راست اولاد . سے مراد یہ ہے کہ
،مطلوبہ''بنت الابن ''(يعني جس كى حالات زيرغور هے)سے اقرب اولاد،جو اس بنت الابن
سے واسطوں میں کم ہو۔
مثلا بیٹا کی پوتی ۔ کے احکام معلوم کرنے ہوں تو ۔
- بیٹا۔
- پوتا۔
- بیٹی۔
- پوتی ۔
- ۔ یہ چاروں براہ راست اور بلاواسطہ شمار ہوگی کیونکہ یہ واسطوں میں ۔ بیٹأکی پوتی سے کم واسطوں میں ہے۔ کیونکہ بیٹا اور بیٹی تو بلاواسطہ ہیں ہے۔ لیکن پوتا اور پوتی ایک واسطہ سے میت کی طرف منسوب ہے۔ لہذا بیٹا کی پوتی کے یہ سب براہ راست شمار ہوں گے۔
''ابن متحاذی'' سے مرادوہ ابن ہے جو واسطوں میں مطلوبہ ''بنت
الابن ''کے برابر ہو، مثلا ۔ بیٹا کا بیٹا کا بیٹا۔ یہ بیٹأ کا بیٹا کی بیٹی کے
برابر ہے ۔ لہذا یہ ابن متحاذی ہے ۔
اور ''ابن اسفل ''سے مرادوہ ابن ہے جس کے واسطے ''بنت الابن''سے
زیادہ ہوں۔
جیسے بیٹأ کا بیٹا کا بیٹا کا بیٹأ۔ ۔۔۔ زید ہے ۔ تو زید اور میت کے
درمیان 3 واسطے ہیں ۔ اور مطلوبہ بنت الابن ۔ مثلا دو یا کم واسطون سے میت کی طرف
منسوب ہو۔ مثلا بیٹا کی بیٹی ۔ اور بیٹا کا بیٹأ کی بیٹی ۔ کے لیے یہ ابن اسفل
ہوگا۔ کیونکہ مطلوبہ بنت الابن سے اس کے واسطے میت کی طرف کی طرف زیادہ ہے۔
فائدہ 3۔
ابن اسفل کی وجہ سے اوپرکی تمام وہ ''بنات الابن ''عصبہ بنیںگی،جن کو فرض
حصہ (نصف/ثلثان/
سدس)نہ مل چکا ہو۔
فائدہ 4۔
:جس
مسئلہ میں'' بنات الابن '' ،''ابن اسفل'' کے ساتھ مل کر عصبہ بن جائیں توایسے
مسئلہ کو ''مسئلہ تشبیب ''کہتے ہیں فقط۔(فافہم)
فائدہ 5
بنات صلبیہ (یعنی
میت کی براہ راست بیٹی) کی عدم موجودگی میں اقرب بنات الابن،بنات صلبیہ کی قائم
مقام ہوں گی، اور اس سے اسفل (نیچے)،بنات الابن کے قائم مقام ہوں گی۔
بنا ت الابن کبھی
''محجوب بالبنات ''ہوتی ہیں (جب اوپر کی بنات یا بنات الابن کی تعداد1سے
زایدہوں)اور کبھی ''محجوب بالابن''(براہ راست بیٹأ ہو، یا مطلوبہ بنت الابن سے کم
واسطوں والا بیٹأ ہو یعنی بیٹا کا بیٹأوغیرہ) صاحبِ سراجی رحمہ اللہ نے
دونوں کو الگ الگ ذکر کرکے ،بنات الابن کی چھ حالتیں بیان کی ہیں ۔((جبکہ ہم نے
یادرکہنے کے لیے
((( احکام بیان کئے5
No comments:
Post a Comment