اختلاف مطالع
عدم اعتبار اختلاف مطالع کے قائل
دارالعلوم تعلیم القرآن و العمل کرک کی جانب سے پوچھے گئے 55 سوالات
حاصل کلام
دنیا میں کہیں بھی چاند نظر آئے۔اس کا اعتبار کیا جائے
----- ----
55 سوالات
پوری دنیا میں \"روزہ وعیدین \"ایک ہی دن یا کئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
سوالات بھی معلو مات بھی
1۔ قر آن کریم کی آیت (فَمن شَھِدَ مِنکُم الشِّھر فَلیصُمہُ) کا ترجمہ ہے کہ پس جو پالے ماہ رمضان کووہ اس ماہ کے روزے رکھے ۔اس میں ماہ رمضان کو پانے پر رو زہ فرض کیا گیا ہے چاند دیکھنے پر نہیں ۔یعنی یہ نہیں کہا کہ جو چاند دیکھے تووہ روزہ رکھے یا جس کا مطلع ایک ہو وہ روز ہ رکھے یا ہر ملک اور بستی والے اپنی اپنی رؤیت کے مطابق روز ہ رکھیں بلکہ فرمایا جو رمضان کو پالے۔ اب آپ فرمائیں کہ جس شخص کو دوسرے شہر یا ملک سے خبرملی کہ چاندنظر آگیا ۔کیا اس نے رمضان کو پایا نہیں ؟ کیونکہ رمضان ہو گیا ہے یہ خبر قریب کی ہو یا بعید کی ،آیت میں اس کو مطلق رکھا گیا ہے اور مطلق کو کسی واضح صریح صحیح غیر محتمل دلیل سے ہی مقید کیا جاسکتا ہے ۔کسی استدلالی اور محتمل دلیل سے نہیں ۔تو آ پ نے اس مطلق کو کس دلیل سے مقید کردیا ۔کیا واقعہ کریبؒ سے اس مطلق کو جو قرآن کے اندر موجود ہے ۔اختلاف مطالع کیساتھ مقید کیاجا سکتا ہے ۔نیز احنافؒ نے واقعہ کریب کے کیا جوابات کئے ہیں ؟۔
2۔ (صُومُوا لرویتہِ وافطروالرویتہِ) (الحدیث) مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے نبی کریمؐ نے یہ حکم دیا ہے کہ چاند نظر آنے پر روزہ رکھیں اوراس کے نظر آنے پر عید کریں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ خطاب صرف صحابہ کرامؓ کو ہے یا اس کا مخاطب صرف وہمسلم ہے جو خود چاند دیکھ لے۔یا یہ خطا ب پوری امت مسلمہ کیلئے ہے یعنی اس کے ہر فرد کو محیط ہے پس آپ ؐ کا یہ خطاب ان تین حالتوں سے خالی نہیں ہے اور اس سے چوتھا مفہوم اخذ کرنا کہ ہر سلطنت صرف اپنی حدود کے اندر واقع ہونے والی رؤیت ہلال کی پابند ہے اور دوسری سلطنت کی رؤیت اور روز ہ ان کیلئے دلیل نہیں ہے تو یہ نہ رسول ؐ نے فرمایا اور نہ ہی اُن کے اصحابؓ نے ایسا کیا نہ ہی رسول ؐ کے عہد میں یہ حکومتیں موجود تھیں اور نہ یہ حدود جن کو کفارنے ہم پرتھو پا ہے تو باقی صرف تین صورتیں رہ گئیں جو اُوپر مذکور ہیں ۔ اور یہ خطاب پوری امت مسلمہ کیلئے ہے۔
3۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں شوال کا چاند بادلوں کی وجہ سے نظر نہ آیا ہم اگلے روز روزے سے تھے لیکن دن کے آخری حصے میں چند مسافر مدینہ منورہ آئے اور انہوں نے رسولؐ کے سامنے شہادت دی کہ انہوں نے گزشتہ روز چانددیکھ لیا ہے۔آپؐ نے لوگوں کو روزہ توڑنے اور اگلے روزنماز عید کیلئے نکلنے کا حکم دیا ۔اسی طرح ابوقلابہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے دوران سفر عید کا چاند دیکھا وہ جلدی سے صبح کے وقت مد ینہ منورہ پہنچ گئے ان دونوں نے خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروقؓ کو یہ خبر پہنچائی انہوں نے ایک سے پوچھا کہ تم روزے سے ہواس نے جواب دیاجی ہاں ! فرمایا کیوں ؟اس نے جواب دیا کہ میں نے پسند نہ کیاکہ لوگ روزے سے ہوں میں روزہ نہ رکھ کر ان کی مخالفت کروں اب آپؓ نے دوسروں سے یہی سوال کیا اس نے کہا میں نے تو روزہ نہیں رکھا فرما یا کیوں؟اس نے کہا چو نکہ میں نے چاند دیکھ لیاتھا لہٰذا مجھے یہ غلط معلوم ہوا کہ میں روزہ رکھو ۔حضرت عمرؓ نے روزہ نہ رکھنے والے سے کہا کہ اگر یہ دوسرا شاہد نہ ہوتا تو ہم تمہاری عقل درست کرتے (یعنی سزادیتے)پھر لوگوں کو حکم دیا انہوں نے روزہ کھول دیا (یعنی عید منائی) (موسو عۃ عمر ابن الخطاب 210المحلی بالا ثار 378/4المغنی 160/3)اب سوال یہ ہے کہ سید الا نبیا ؐ اور حضرت عمرؓ نے اُن گواہوں سے یہ کیوں نہیں کہا کہ تمہارا مطلع یا شہر جداہے اور ہماراجدا؟ اس لئے ہم تمہاری گواہی قبول نہیں کرتے؟ فقہا ء کرام ؒ فرماتے ہیں (اذالم ترالھلال فسلم لاناس راؤہ بالابصار ) ۔
4۔ ائمہ ثلاثہ اور جمہورعلما ء کے مسلک کے مخالفین کو چاہیے کہ وہ سلف سے کوئی ایسی دلیل لائیں جس میں یہ وضاحت ہو کہ ایک جگہ کے چاند ہوجانے کی خبر بر وقت دوسری جگہ تک شرعی ضابطے کے مطابق پہنچ گئی ہو اور وہ پھر بھی پابند نہ ہوئے ہوں ۔(بہت اہم سوال اور حدیث کریب کاجواب بھی) ۔
5۔ سوا ل یہ ہے کہ اگر واقعی رمضان اور عیدین میں تمام امت مسلمہ کی وحدت نا ممکن تھی تو تمام جمہورعلماء جو دین کے عمائدین اور ستو ن ہیں اس بات سے جاہل رہے ہیں ۔کہ وہ ایسی بات کہہ رہے ہوں جونہ کبھی ممکن تھی اور نہ ہے؟
6۔ کیا سا ئنسی لحاظ سے یہ ممکن ہے کہ چاند پیدا ہو کر کسی ملک میں ظاہر ہو جائے پھرچاند نئے سرے سے سورج کو پالے اور محاق کی حالت میں چلا جائے اور پھر دوسری مرتبہ پیداہوا اور سورج کے پیچھے پیچھے آئے اور ایسا ہی تیسری مر تبہ کرے؟ مطلب یہ ہے کہ ایک ہی مہینے میں چاند ایک ہی مرتبہ پیدا ہو تا ہے یا کئی مرتبہ؟
7۔ کیا آپ اس تاریخ کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس کی ابتدا ء مدینہ منور ہ سے ہوئی ہے ؟
8۔ کیا آپ اس چاند کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس چاند کے مطابق بنی کریمؐ اور تمام صحابہؓ چلتے تھے؟
9۔ کیا اس لیلۃ القدر کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس لیلۃ القدر کو جبرائیل امین ؑ اترتے تھے اور آج بھی اُترتے ہیں؟
10۔ اس عر فہ کے دن کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس عرفہ کے دن کو نبیؐ اور صحابہؓ مانتے تھے؟
11۔ پوری دنیا میں ایک ہی عیسوی تاریخ چلتی ہے اور ایک ہی دن تمام دنیا کے عیسائی اپنی عید منا تے ہیں افسوس کی بات تو یہ ہے کہ آج دنیا میں بلکہ خود پاکستان میں تین تین ہجری تاریخیں چلتی رہی ہیں اور تین تین عید یں منا ئی جا رہی ہیں کیا یہ اس آفاقی دین کو علاقائیت میں محدود کرنا نہیں؟ آپ خود فیصلہ کریں کہ اصلی ہجری تاریخ کونسی ہے ؟ کراچی والی ، اسلام آبادوالی،پشاور والی، کوئٹہ والی یا مدینہ منورہ والی ؟ جبکہ اس کیساتھ وہ مسلم ممالک بھی روزہ اور عید مناتے ہیں جو حرمین شریفین سے پاکستان کی نسبت کہیں زیادہ فاصلے پر واقع ہیں۔
12۔ ذرابتائیں گے کہ جس رات کو مکہ مکر مہ اور مدینہ منورہ میں لیلۃ القدر ہوتی ہے ؟ کیا جبرائیل امین ؑ کو سعودی عرب کے بورڈر \"Border\"حدود پا ر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ؟ جبکہ پاکستان اور سعودی عرب کی رات ایک ہی ہوتی ہے؟
13۔ لوگ ٹیلی ویژن پر حجاج کرام کو وقوف عرفہ پر جمع ہوکر دیکھتے ہیں نماز اور خطبہ عرفات سے براہ راست ٹی وی پر دکھائی جاتی ہے عین اسی دن لوگوں کو یہ تنبیہ کرتے ہوئے کہنا کہ کل عرفہ کا دن ہے ۔ شریعت کے لحاظ سے اس کی کیا تطبیق ہو سکتی ہے جبکہ حافظ ابن تیمیہ ؒ فر ماتے ہیں کہ اگر لوگ غلطی سے بھی عرفات میں وقوف کر رہے ہیں اس دن جو یوم عرفہ نہیں ہے تو بھی اس دن کو یوم عرفہ ما نا جائے گا اور ان کے وقوف کرنے کا علم پہنچنے پر دور نزدیک ہر جگہ پر اسے یوم عرفات سمجھا جائے گا کیونکہ رسول ؐ کے حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ یوم عرفہ وہ ہے جب لوگ عرفات میں وقوف کریں ۔(الفتاوٰی 108-107/25) اورجب وہ چاند دیکھ چکے ہوں پھر تو حکم کی شد ت اور بھی زیادہ ہوگی۔
14۔ جب سورج طلو ع ہوتاہے مثلاً جمعہ کے دن تو پوری دنیا میں جہاں دن ہوگا وہاں \"یوم الجمعہ\" ہوگا لہٰذا جب سورج کسی ایک ملک پر ضیا پا شیاں کررہاہو گا اگر چہ اس کا طلو ع یہاں کسی دوسری ملک کی نسبت مقدم یا موخر ہو مگر اس دن کے یوم الجمعہ ہونے میں کہیں فرق نہیں ہوگا جب سے اللہ پاک نے مخلوق کوپیدا فرمایا آج تک کسی سے یہ نہیں سنا گیا کہ ایک ہی وقت میں کسی شہر میں یوم جمعہ ہو جبکہ دوسرے میں یوم جمعرات اور تیسر ے میں ہفتہ ،اسی طرح یہ دن بیک وقت جمعہ کی نماز کو واجب کرنے کا باعث بھی ہے کیو نکہ پوری دنیا میں 24گھنٹوں کا فرق نہیں ہے اور یہ جو بعض جگہوں میں چھ مہینوں کا فرق ہے کہ چھ مہینے دن اورچھ مہینے رات ہوتی ہے تووہ اضطراری حالت کے حکم میں داخل ہیں اور وہ بھی اختلاف مطالع کے غیر معتبر ہونے کی دلیل ہے نہ کے معتبر ہونے کی ۔ اب سوال یہ ہے کہ جب دنوں کا اختلاف نہیں ہے تو پھرروزہ اور عید وغیرہ میں کیوں اختلاف ہے۔
15۔ چاند دیکھنے والا نہ دیکھنے والے پر دلیل ہے یا نہ دیکھنے والادیکھنے والے پر؟
16۔ جس کو رؤیت ہلال کا علم ایسے وقت پہنچ گیا جس سے اس پر روزہ رکھنا یا چھوڑنا یا عید یا قربانی فرض ہو رہی ہے تو بلاشبہ اس کے حق میں یہ فرضیت ثابت ہو چکی ہے یا نہیں ۔
17۔ کیا رسولﷺ اورصحابہؓکے دور میں ایسا ہوا ہے کہ دو گواہ چاند دیکھ چکے ہو اور پھر بھی اس کی گواہی مطلع یا شہر مختلف ہونے کی بنیاد پر رد کر دی گئ ہو؟
18۔ رسولﷺجب حج کے لئے جاتے تھے تو مدینہ منورہ کی تاریخ کے حساب سے جاتے تھے یا مکہ والوں کی تاریخ کے حساب سے؟
19۔ قرآن کریم میں ہے کہ (انا انزلنا ہ فی لیلۃ القدر ) بے شک ہم نے قرآن کر یم کو قد ر کی ایک رات میں نازل کیا ۔یہ نہیں فرمایا کہ قدر کی کئی راتوں میں۔ جبکہ اختلاف مطالع یا ہر سلطنت کی اپنی اپنی رؤیت معتبر ہونے کی صورت میں \"لیالی القدر \"یعنی قدر کی کئی راتیں بنتی ہے ۔اس کیا جواب ہے ؟
20۔ حدیث مبارک میں یوم عرفہ ہے ایام عرفہ نہیں ہے ۔اسی طرح یوم عاشوراء ہے ایام عاشوراء نہیں ہے ۔جبکہ اختلاف مطالع کی صور ت میں ایام عرفہ اور ایام عاشوراء لازم آتا ہے اس کا کیا جواب ہے؟
21۔ جس رویت سے استدلال کیا جاتاہے یعنی حدیث کریبؒ تو اس حدیث میں ایسے الفاظ کہاں ہے کہ چاند اپنے اپنے ملک کا ہے ۔
22۔ اگر حدیث کا معنی لیا جائے کہ چاند اپنی اپنی بستی کا ہے تو پھر جب پاکستان میں ایک عید کے بجائے دودو تین تین عیدیں منا ئی جاتی ہیں تو یہ لوگ شور کیوں مچاتے ہیں کہ یہ اتحاد کو نہیں مانتے کیا یہ آپ حضرات کے پیش کردہ تشریح حدیث کے عین مطابق نہیں ہے ؟
23۔ شام اور مدینہ منورہ جو حدیث کریبؒ کے لئے بنیاد ہیں ۔کیا حدیث کریبؒ کے بعد ابھی تک دونوں اپنی اپنی روئیت کا اعتبار کر کے چلے آرہے ہیں ۔یا ایک دوسرے کے روئیت پر اعتماد کرتے ہوئے ایک ہی دن روزہ اور افطار کرتے ہیں ۔
24۔ کیا اختلاف مطالع سائیکس بیکو (جزیرۃالعرب کو ٹکڑوں میں بانٹنے والا انگریز) کی مقرر کردہ حدود کے عین مطابق ہے یا یہاں پر اختلاف مطالع کو سائیکس بیکو کے بجائے ڈیورنڈ لائن (وہ انگریز جو پاکستان اور افغانستان کے دوران حد بندی کے لئے متعین وفد کا رئیس تھا ) کے تابع کر دیا ہے گویا کہ اللہ تعالیٰ نے احتلافات مطالع کا اندازہ اسی طرح ٹھرایا ہے کہ وہ اس معاہدہ کے مطابق ہو ۔
25۔ کیا امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ اور ان کے تمام شاگرد رحمھم اللہ حدیث کریبؒ سے ناواقف تھے ؟
26۔ آج کل تو اختلاف مطالع کے قائلین اختلاف مملکت کی پیروی کرتے ہیں یعنی جغرافیائی خود ساختہ سر حدوں کی ۔اس کی مستند شرعی دلائل کیا ہیں ؟ کیونکہ یہ حدیث کریبؒ کے خلاف ہیں۔
27۔ محدثین میں سے کس نے یہ باب منعقد کیا ہے کہ جہاں تک مطلع کا اتحاد ہو وہاں تک چاند ایک ہوگا اور جہاں تک مطلع جدا ہو تو چاند بھی جدا ہوگا ۔یہ باب محدثین کی کس کتاب میں ہے اور کس حدیث پر یہ باب قا ئم کیا گیا ہے اور پھر کیا محدثین نے (لکل بلد رویتھم ) کیساتھ یہ جملہ لکھا ہے کہ ہر بلد کی رؤیت وہاں تک ہوگی جہاں پر مطلع جدا ہوگا یا شام کا مطلع اہل مدینہ کیلئے الگ تھا ۔اس لئے ابن عباسؓ نے اس رؤیت کو نہیں مانا ۔یہ سب کچھ کس کتا ب کے باب میں ہے ۔
28 ۔ جن ائمہ نے (لکل بلد رؤ یتھم ) کے ابواب سے اختلاف کیا ہے کیا وہ ائمہ حدیث نہیں ؟ امام ابو حنیفہ ،امام ابو یوسف ،امام محمد ،اما م مالک ،امام احمد ،امام ابن الجوزی ،امام ابن تیمیہ اور دیگر ائمہ حدیث رحمھم اللہ کیا یہ سب جاہل تھے ؟
29۔ ایو ب خان کی بنائی ہوئی رؤیت ہلال کمیٹی کا شرعی حکم کیا ہے ؟
30۔ آج تک اتحاد مطلع کی ایسی حد بندی کیوں نہیں کی گئی جس کے اُوپر یقین کا مل کیا جاسکے ؟
31۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایو ب خان کی بنائی ہوئی رؤیت ھلال کمیٹی سے پہلے نہ یوں چاند پر لڑائیاں ہوتی تھیں اور نہ میرادین اور اس کے علماء تمسخر کا نشانہ بنتے ۔یہ کتنے ظالم ہیں کہ سرکار دو عالم ؐ کے زمانے سے لے کر خلاف عثمانیہ کے ختم ہونے تک پوری اُمت ایک دن روزہ اور ایک دن عید کرتی تھی ۔جیسے ہی مغرب نے ان کے درمیان لکیریں کھینچیں انہوں نے کہا کہ ہمارا چاند الگ ،تمہارا چاند الگ ،ہمارا روزہ الگ ،تمہارا روز ہ الگ ۔ پچیس سال تک یہ لوگ سلہٹ اور چٹا گا نگ (بنگلہ دیش کے دو شہر)میں چاند دیکھ کر لاہور اور کراچی میں عید کرتے تھے جب وہ بنگلہ دیش بن گیا تو اُمت مسلمہ سے خارج ہو گیا وہاں کی شہادت بھی قبول نہیں اور وہاں کی رؤیت بھی نا قابل اعتبار ۔آخر یہ سب کچھ کس دلیل کی بنیاد پر ہے؟
32۔ اگرمان لیاجائے کہ حدیث کریب ؒ سے اختلاف مطالع یا ہرشہر کی اپنی اپنی رؤیت ثابت ہوتی ہے تواس کے مطابق تواس سے اختلاف دارالخلافہ ثابت ہوتا ہے نہ کہ موافقت دارالخلافہ ۔کیونکہ اس وقت شام دارالخلافہ تھا اور مدینہ منورہ اس کے ماتحت تھا۔
33۔ ملک شام اور مدینہ منورہ جو (بقول آپ کے )اختلاف مطالع کے لئے مبنی اور اصل ہے خود ان کے مطلع مختلف ہونے
کی دلیل بھی آج تک کوئی نہ دے سکا ۔کیونکہ چا ندکے مشرق و مغرب کے ا عتبا ر سے ا ختلاف مطلع واضح ہے مگر شمال اور جنوب کے ا عتبار سے مدینے اور شام کے ما بین جو مسافت ہے اس کے مطلع کا ا ختلاف ایک غیر یقینی ا مر ہے کیونکہ جب چا ند مغرب میں طلوع ہو کر جب اُفق پر کھڑا ہو گا تو شمالاًجنوباً اس پوری پٹی پر اس کا نمودار ہونا ایک قیاس اور معقول امر ہے ۔اور شام اور مدینہ ایک ہی سمت میں واقع ہے کیونکہ شام مدینہ منورہ سے سید ھا شما ل میں واقع ہے۔
34۔ جس نے حدیث کریبؒ کو اختلا ف مطا لع کے معتبر ہونے کیلئے دلیل پکڑی ہے تو اس میں اس مسئلے کی کوئی دلیل نہیں ہے اس لئے کہ اس میں وہاں کے چاند کے خبر دینے والے نے شام والوں کی شہادت پر شہادت نہیں دی بلکہ ایک واقعہ ذکر کیا ہے اور نہ یہاں کے حاکم کے حکم کا ذکر ہے اگر تسلیم کر لیا جائے کہ اس میں حاکم کے عمل کاذکر ہے تو تب بھی قبول نہیں اس لئے کہ اس نے اس میں لفظ شہادت نہیں بولا کہ میں شہادت دیتا ہوں اور اگر ہم اس کو شہادت بھی مان لیں تب بھی وہ اس لئے قبول نہیں کہ وہ خبر واحد تھی تو ایسی صور ت میں قاضی پر واجب نہیں کہ خبر واحد کی بنیاد پر فیصلہ صادر فر مالیں۔ یہ ہے بحرا لر ائق اور دوسرے خنفی فقہاء کے اقوال جو اس بات پر صریح دلالت کرتے ہیں کہ حنیفہ کا ظاہر مذہب جو ان کے ائمہ متبو عین سے منقول ہے وہ یہ کہ مغر ب کا چاند مشرق کیلئے بھی ہے بغیر کسی مسافت کے حد کے ۔اور جنہوں نے علما ء حنیفہ سے اختلاف مطا لع کو معتبر مانا ہے و ہ ان کے اصل مذہب کا مسئلہ نہیں بلکہ شا فعیہ سے لیا گیا ہے جو اصل حنیفہ کیلئے معتبر نہیں (شا فعیہ کا عمل آج کل احناف کے مفتیٰ بِہ قول پر ہے ) اور ہمارے پاکستانی و ہندوستانی حنفی بغیر کسی شرعی عذر کے شوافع کے مسئلہ پر عمل کرتے ہیں ۔
35۔ ان حنفی علماء کرام پر حیرانگی ہوتی ہے جو اختلاف مطا لع کے علاقوں کے یقین کیلئے سائنس سے معلو مات لینے کو جائز قرار دیتے ہیں جبکہ ان کے علماء کا مذہب اس کو مانتا ہی نہیں تو یہ مطالبات کس لئے ہیں ؟
36۔ اختلاف مطا لع کے معتبر ہونے کی صور ت میں نہ لیلۃ القدر تمام عالم اسلام کیلئے ایک رہے گی نہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتیں ایک رہیں گی اور مسلمان عرفہ کے روزے کی فضلیت سے بھی محروم ہو جائے گا ۔آیا یہ صحیح ہے کہ جس دن حجاج کرام قربانی کر کے احرام کھول چکے ہوں اور ادھر ہم عر فہ کا روزہ رکھ رکر دو سال ثواب کی اُمید لگا کر بیٹھے ہوں ۔اگر یہ سب کچھ درست ہے تو اُمت محمد یہ نہ ایک اُمت ہوگی نہ ایک قوم ۔اور اسی طرح اُمت کو اس کی ملکی و علاقائی تقسیم کی بنیاد پر اس کے رمضان کو شعبان بنا دیا اور شوال کو رمضان کر دیا ۔
37۔ اختلاف مطالع کے معتبر ماننے اور ہر شہر کی اپنی رؤیت کے نظریے کے حامل حضرات کی تعداد ائمہ اسلام میں زیادہ ہے یا ان حضرات کی جو اختلاف مطالع کو غیر معتبر مانتے ہیں اور ہر شہر کے اپنی اپنی رؤیت کے نظریے کے حامل نہیں ہیں۔
38۔ الصوم یو م تصومون والافطار یوم تفطرون \"اس حدیث کے ظاہری الفاظ سے تو یہی مفہوم نکلتا ہے کہ جس دن بھی تم روزہ رکھ لو وہی تمہارے روزے کا دن ہے ۔خواہ رمضان ہو یا نہ ہو اور تمہارے افطار کا وہ دن ہے جب تم روزہ ترک کر دو خواہ رمضان کا اختتام ہو ا ہو یا نہ ہوا ہو ۔کیا یہ مفہوم اختلاف مطالع کے مؤ یدین کو قبو ل ہوگا ظا ہر ہے کہ قبو ل نہ ہوگا اور جب یہ قبول نہیں تو آپ کو یہ معنی قبول کرنا ہوگا کہ تمہا را روزہ بھی اسی دن ہے جس دن تمہارے بھائی چاند دیکھ کر روزہ شروع کر چکے ہوں اور تمہارے افطار کا دن وہ ہے جب تمہارے بھائی چاند دیکھ کر افطار کر چکے ہوں ۔یعنی اس حدیث مبارک میں روزے اور عید کے وقت کو جمہور مسلمین کے عمل کے ساتھ خاص کیاگیا ہے اور جماعت قلیلہ کو اپنی رائے و اجتہاد پر عمل سے روکا گیا ہے تو جمہورمسلمین سعودیہ ،عرب امارات ،مصر ،کویت ،اُردن ،شا م ،فلسطین ، عراق ،ترکی ، سوڈان ،صومالیہ اور پوری دنیا کے اکثر مسلمان تو حرمین شر یفین کیساتھ عید کررہے ہوں اور ہم لوگ روزے سے ہوں یہی جمہورمسلمین کیساتھ اجتما عیت کا ثبوت ہے؟
39۔ ہماری دعوت تو چاند کی اتحاد کی ہے یعنی تمام دنیا کا چاند ایک ہے اسی طرح ہماری دعوت تو عا لمگیر ہوئی اور اختلاف مطا لع کے مذہب کے مطابق آپ کا چاند تما م مسلمانوں کیلئے ایک نہیں ہے آپ تو ہربستی سے ہر شہر سے دوسرے شہر کو الگ اور جدا سمجھتے ہیں ہر بستی کے الگ احکام۔ہر شہر کے الگ قوانین ۔کیونکہ جب چاند آپ کا ایک نہیں ہے تو نہ رمضان آپ کا ایک ہے اور نہ عید ایک اور نہ حج ایک نہ لیلۃ القدر ایک نہ عاشور کا روزہ ایک نہ قر بانی نہ سن ہجری ایک ۔اب آپ بتا ئیں کہ ہماری دعوت تفرق ،تشتت اور انتشار و خلفشار کا سبب ہے یا آپ حضرات کی ۔
40۔ ابن عباسؓ امیر معا ویہؓ کے رعا یہ میں شامل تھے تو بقول آپ کے دلایت عامہ کے ماتحت ہونے کی وجہ سے اس کو حکم خود بخود لازم ہو جاتا ہے ۔لیکن اس کے با وجود اگر وہ عمل نہیں کر رہا ہے تو اس کا کیا جواب ہے؟
41۔ بعض متا خرین نے جس علت کی بنیاد پر بلاد بعید ہ میں اختلاف مطالع کو جو معتبر مانا ہے اگر وہ علت باقی نہ رہے تو پھر ؟ کیونکہ جد ید وسائل ورسائل نے امام ابوحنیفہؓ کی بات سمجھ میں آنے کو ثابت کر دیا کہ مغرب سے مشرق تک اور شمال سے جنوب تک منٹوں میں خبر پہنچ سکتی ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ دنیا میں کہیں بھی چو بیس گھنٹوں کا فرق نہیں ہے ۔چہ جا ئیکہ دو دن کا فر ق ہو ۔
42۔ قیامت دسویں محرم کو قائم ہوگی ۔تو اگر پاکستان میں نو محرم ہو تو کیا یہاں قیامت ایک دن بعد آئیگی ؟ اگر اُس دن سعو دی عر ب اور پاکستان دونوں میں دسویں محرم ہوگی تو پھر ہمارا مدعا ثابت ہوا کہ جب اُس دن پوری دنیامیں دسویں محرم ہوگی توآج سعودی عرب کیساتھ کونسی چیز ما نع ہے؟
43۔ متا خرین کی کم از کم تین نام(جمع کی اقل مقدار) پیش کرے جنہوں نے احناف میں سے اس پرفتویٰ دیاہونیز احنا ف کے ہاں فتویٰ کس کے قول پرہے؟
44۔ اختلاف مطالع کے قو ل پر فتویٰ کتب فتاوٰی میں کیوں جگہ نہ پاسکا؟
45۔ آغاز رمضان پر جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں کیا اختلاف مطالع یااختلاف مملکت کیوجہ سے اہل پاکستان کیلئے دوسرے دن کھو لتے ہیں؟
46۔ جس فتویٰ سے کسی کارمضان 28کاہوتاہویا 31کا تو کیا ایسا فتویٰ صحیح ہو سکتا ہے ۔کیونکہ شرعی مہینہ 29دن کاہوتا ہے یا 30کا ۔
47۔ ائمہ اربعہ (بقول علامہ خطابیؒ ،امام شافعی خود عدم اعتبار کے قا ئل ہیں)اور امام ابو حنیفہ کے شاگردوں میں سے کس نے اختلاف مطالع کو معتبر مانا اور فتویٰ دیا ہے؟ نیز پوری دنیا میں وہ اہل شوافع کہاں ہے جو اختلاف مطالع کے مسئلے پر عمل کرتے ہیں۔یا آج کل شوافع حضرات بھی امام ابو حنیفہ کے مسئلے پرعمل کرتے ہیں۔امام شافعی کی کتاب \"الام\" میں بھی اختلاف مطا لع کا ذکرنہیں ۔
48۔ ما ہرین فلکیات آج تک سورج کی غروب و طلوع کی طرح چا ند کے طلو ع وغروب کا نقشہ کیوں نہ بنا سکے ؟پھر ماہرین فلکیات کے قو ل پر اتنی ناز کیوں؟
49۔ مر کزی حکومت چاند نظر نہ آنے کااعلان کرے اور صوبائی حکومت نظر آنے کا ۔تو پھر کس کی ولاےۃ عا مہ کو دیکھے؟ کیونکہ کئی دفعہ اِسطرح عملاً ہوا ہے ۔صحیح شرعی جواب دے ۔
50۔ اگر وحدت شرعی امر نہیں توکیا افتراق شرعی امر ہے؟ اسی طرح لوگوں کووفاقی کمیٹی کے ماتحت کرنے کیلئے فتویٰ صادر کرنا اور اِسی کیلئے ہی کوشش کرنا مطلوب شرعی ہے ؟
51۔ کافر ملک بھارت کی کمیٹی زیادہ قا بل اعتماد ہے یاپاکستان کی یاحرمین شریفین کی ؟ نیز یہ کمیٹیاں غلطیاں کرتیں ہیں یا اِن سے غلطیاں ہوتیں ہیں۔غلطی ہونے اور کرنے میں شرعی فرق کیا پڑسکتاہے؟
52۔ آپ کے بقول جب ابن عباسؓ نے اپنے وقت کے بہترین خلیفہ امیر معاویہؓ کیساتھ بات نہ ما نی ۔تو آپ حضرات ہمیں بدتر کے پابند کیوں بنا رہے ہیں۔
53۔ جب خلیجی مما لک افغانستان ،انڈونیشیا وغیرہ نے یہ طے کر لیاہے توہمارے ملک کوکیا مشکلات ہیں وضاحت فرمائیں؟
54۔ جہاں پرکوئی بھی سرکاری ادارہ بشمول وزارت حج کرپشن سے خالی نہیں وہاں پرایک سرکاری ادارہ\" رویت ھلال کمیٹی \"کرپشن سے خالی ہے؟
55۔ آ پ کے قول کے مطابق اگر کسی نے وطن پرستی والے فتویٰ کے مطابق روزہ رکھ لیا اورسعودی عرب جاکراُس کارمضان 28کا ہوگیا تو وہ ایک دن یا 30کی صورت میں دودن قضا ء رکھے گا تووہ قضا ء پہلے دن کا ہوگایا آخری دن کا؟تعیین فرمائیں؟
نکتہ : بعض حضرات کا یہ کہنا کہ پھر نماز بھی ان کیساتھ پڑ ھ لیا کریں جن کے ساتھ روزہ وعیدین مناتے ہیں انتہائی احمقانہ دلیل ہے کیونکہ اوقات نماز شمس (سورج) سے منسلک ہیں روزہ عیدین اور حج وغیرہ قمری (چاند) نظام کیساتھ منسلک ہیں ۔
لطیف نکتہ : جن کے مسئلہ کا عنوان ہی اختلاف (اختلاف مطا لع ) ہو کیا اس سے اختلاف و انتشار مز ید پھیلے گا یا کم ہوگا ؟؟؟
ہمارے موقف کیخلاف چند سوالات ہوسکتے ہیں جن کے تسلی بخش شرعی جوابات موجود ہیں وہ یہ ہیں ۔
۱۔ اختلاف مطالع معتبر ہے ۲۔ فلکیات کا اعتبار ہے جدید دور ہے ۔ ۳۔ حاکم وقت ،قاضی وقت یا رؤیت ھلال کمیٹی
(سرکاری) کی اجازت ضروری ہے ۔ ولایتہ عامہ ہے۔۴۔ ملک جد اجد اہیں ۔ ۵۔ وقت کا فرق ہے ۔ ۶۔ پھر نماز کے اوقات حرمین شریفین کیساتھ برابر کر لو ۔سعودی عرب کی کمیٹی قابل اعتماد نہیں پاکستانی کمیٹی شرعی ہے ۔
مغرب بعید میں چاند نظر آنے سے مشرق بعید کےمسلمانوں کیلئے مسئلہ پر عمل مشکل یا بہت پیچیدہ ہو جاتا ہے تراویح نہیں پڑ ھ سکیں گے عین سحری کے وقت یا سحری کے بعد یا دن کے نو بجے یا اس سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہوگا وغیرہ اس سوا ل کے بہترین جواب کیلئے ایک عید ،ایک کلینڈ ر فلکیات جدیدہ کی روشنی میں صفحہ 24پر ملاحظہ کیجئے ۔
اہم بات : پاکستان کمیٹی پر ہمارا عدم اعتماد دائمی نہیں بلکہ عارضی ہے بلکہ یہ آج بھی صحیح کام کرے اور شرعی تقاضوں کو پورا کریں تو مان لیں گے ان کیساتھ ہماراکوئی ذاتی مسئلہ تو نہیں اس طرح فریق مخالف کودعوت یتے ہیں کہ اگر سعودی کمیٹی نقلی دلائل اور فلکی دلائل( آپ کے بقول) کے مطابقصحیح اعلان کریں جیساکہ حالاً 2014ء کا رمضان وعیدین۔ پھر تو اعتراض نہ کریں۔کیونکہ ما ہرین فلکیات کے مطابق سعودیہ میں واضح امکانات تھے اور کثرت شہود سے ثابت ہو گیا ۔
علامہ شا می ؒ نے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر ایک مستقل رسالہ \"تنبیہ الغافل والوسنان علی احکامِ ھلال رمضان\"لکھا ہے کہ راجح اور قابل اعتماد یہی ہے کہ اختلاف مطالع کا کوئی اعتبار نہیں کیاجائے گا ۔
تقریباً تمام اُمت احناف کے مفتی قول پر عمل پیراہے کہ پوری دنیا میں ایک دن روزہ وعیدین صرف پاکستان (خاص کردو صوبے پنجاب وسندھ) اور ہندوستان کے بعض مسلمان جمہور اُمت مسلمہ مخالفت کر کے ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا بیٹھے ہیں۔
سعودی کمیٹی کے معتبر ہونے کیلئے مسئلہ رویت ھلال اور اختلاف مطالع از مفتی مختار اللہ حقانی صفحہ۱۴۱تاصفحہ ۱۴۸ملاحظہ کیجئے ۔
سوالات بھی معلو مات بھی
1۔ قر آن کریم کی آیت (فَمن شَھِدَ مِنکُم الشِّھر فَلیصُمہُ) کا ترجمہ ہے کہ پس جو پالے ماہ رمضان کووہ اس ماہ کے روزے رکھے ۔اس میں ماہ رمضان کو پانے پر رو زہ فرض کیا گیا ہے چاند دیکھنے پر نہیں ۔یعنی یہ نہیں کہا کہ جو چاند دیکھے تووہ روزہ رکھے یا جس کا مطلع ایک ہو وہ روز ہ رکھے یا ہر ملک اور بستی والے اپنی اپنی رؤیت کے مطابق روز ہ رکھیں بلکہ فرمایا جو رمضان کو پالے۔ اب آپ فرمائیں کہ جس شخص کو دوسرے شہر یا ملک سے خبرملی کہ چاندنظر آگیا ۔کیا اس نے رمضان کو پایا نہیں ؟ کیونکہ رمضان ہو گیا ہے یہ خبر قریب کی ہو یا بعید کی ،آیت میں اس کو مطلق رکھا گیا ہے اور مطلق کو کسی واضح صریح صحیح غیر محتمل دلیل سے ہی مقید کیا جاسکتا ہے ۔کسی استدلالی اور محتمل دلیل سے نہیں ۔تو آ پ نے اس مطلق کو کس دلیل سے مقید کردیا ۔کیا واقعہ کریبؒ سے اس مطلق کو جو قرآن کے اندر موجود ہے ۔اختلاف مطالع کیساتھ مقید کیاجا سکتا ہے ۔نیز احنافؒ نے واقعہ کریب کے کیا جوابات کئے ہیں ؟۔
2۔ (صُومُوا لرویتہِ وافطروالرویتہِ) (الحدیث) مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے نبی کریمؐ نے یہ حکم دیا ہے کہ چاند نظر آنے پر روزہ رکھیں اوراس کے نظر آنے پر عید کریں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ خطاب صرف صحابہ کرامؓ کو ہے یا اس کا مخاطب صرف وہمسلم ہے جو خود چاند دیکھ لے۔یا یہ خطا ب پوری امت مسلمہ کیلئے ہے یعنی اس کے ہر فرد کو محیط ہے پس آپ ؐ کا یہ خطاب ان تین حالتوں سے خالی نہیں ہے اور اس سے چوتھا مفہوم اخذ کرنا کہ ہر سلطنت صرف اپنی حدود کے اندر واقع ہونے والی رؤیت ہلال کی پابند ہے اور دوسری سلطنت کی رؤیت اور روز ہ ان کیلئے دلیل نہیں ہے تو یہ نہ رسول ؐ نے فرمایا اور نہ ہی اُن کے اصحابؓ نے ایسا کیا نہ ہی رسول ؐ کے عہد میں یہ حکومتیں موجود تھیں اور نہ یہ حدود جن کو کفارنے ہم پرتھو پا ہے تو باقی صرف تین صورتیں رہ گئیں جو اُوپر مذکور ہیں ۔ اور یہ خطاب پوری امت مسلمہ کیلئے ہے۔
3۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں شوال کا چاند بادلوں کی وجہ سے نظر نہ آیا ہم اگلے روز روزے سے تھے لیکن دن کے آخری حصے میں چند مسافر مدینہ منورہ آئے اور انہوں نے رسولؐ کے سامنے شہادت دی کہ انہوں نے گزشتہ روز چانددیکھ لیا ہے۔آپؐ نے لوگوں کو روزہ توڑنے اور اگلے روزنماز عید کیلئے نکلنے کا حکم دیا ۔اسی طرح ابوقلابہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے دوران سفر عید کا چاند دیکھا وہ جلدی سے صبح کے وقت مد ینہ منورہ پہنچ گئے ان دونوں نے خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروقؓ کو یہ خبر پہنچائی انہوں نے ایک سے پوچھا کہ تم روزے سے ہواس نے جواب دیاجی ہاں ! فرمایا کیوں ؟اس نے جواب دیا کہ میں نے پسند نہ کیاکہ لوگ روزے سے ہوں میں روزہ نہ رکھ کر ان کی مخالفت کروں اب آپؓ نے دوسروں سے یہی سوال کیا اس نے کہا میں نے تو روزہ نہیں رکھا فرما یا کیوں؟اس نے کہا چو نکہ میں نے چاند دیکھ لیاتھا لہٰذا مجھے یہ غلط معلوم ہوا کہ میں روزہ رکھو ۔حضرت عمرؓ نے روزہ نہ رکھنے والے سے کہا کہ اگر یہ دوسرا شاہد نہ ہوتا تو ہم تمہاری عقل درست کرتے (یعنی سزادیتے)پھر لوگوں کو حکم دیا انہوں نے روزہ کھول دیا (یعنی عید منائی) (موسو عۃ عمر ابن الخطاب 210المحلی بالا ثار 378/4المغنی 160/3)اب سوال یہ ہے کہ سید الا نبیا ؐ اور حضرت عمرؓ نے اُن گواہوں سے یہ کیوں نہیں کہا کہ تمہارا مطلع یا شہر جداہے اور ہماراجدا؟ اس لئے ہم تمہاری گواہی قبول نہیں کرتے؟ فقہا ء کرام ؒ فرماتے ہیں (اذالم ترالھلال فسلم لاناس راؤہ بالابصار ) ۔
4۔ ائمہ ثلاثہ اور جمہورعلما ء کے مسلک کے مخالفین کو چاہیے کہ وہ سلف سے کوئی ایسی دلیل لائیں جس میں یہ وضاحت ہو کہ ایک جگہ کے چاند ہوجانے کی خبر بر وقت دوسری جگہ تک شرعی ضابطے کے مطابق پہنچ گئی ہو اور وہ پھر بھی پابند نہ ہوئے ہوں ۔(بہت اہم سوال اور حدیث کریب کاجواب بھی) ۔
5۔ سوا ل یہ ہے کہ اگر واقعی رمضان اور عیدین میں تمام امت مسلمہ کی وحدت نا ممکن تھی تو تمام جمہورعلماء جو دین کے عمائدین اور ستو ن ہیں اس بات سے جاہل رہے ہیں ۔کہ وہ ایسی بات کہہ رہے ہوں جونہ کبھی ممکن تھی اور نہ ہے؟
6۔ کیا سا ئنسی لحاظ سے یہ ممکن ہے کہ چاند پیدا ہو کر کسی ملک میں ظاہر ہو جائے پھرچاند نئے سرے سے سورج کو پالے اور محاق کی حالت میں چلا جائے اور پھر دوسری مرتبہ پیداہوا اور سورج کے پیچھے پیچھے آئے اور ایسا ہی تیسری مر تبہ کرے؟ مطلب یہ ہے کہ ایک ہی مہینے میں چاند ایک ہی مرتبہ پیدا ہو تا ہے یا کئی مرتبہ؟
7۔ کیا آپ اس تاریخ کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس کی ابتدا ء مدینہ منور ہ سے ہوئی ہے ؟
8۔ کیا آپ اس چاند کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس چاند کے مطابق بنی کریمؐ اور تمام صحابہؓ چلتے تھے؟
9۔ کیا اس لیلۃ القدر کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس لیلۃ القدر کو جبرائیل امین ؑ اترتے تھے اور آج بھی اُترتے ہیں؟
10۔ اس عر فہ کے دن کو ماننے کیلئے تیار نہیں جس عرفہ کے دن کو نبیؐ اور صحابہؓ مانتے تھے؟
11۔ پوری دنیا میں ایک ہی عیسوی تاریخ چلتی ہے اور ایک ہی دن تمام دنیا کے عیسائی اپنی عید منا تے ہیں افسوس کی بات تو یہ ہے کہ آج دنیا میں بلکہ خود پاکستان میں تین تین ہجری تاریخیں چلتی رہی ہیں اور تین تین عید یں منا ئی جا رہی ہیں کیا یہ اس آفاقی دین کو علاقائیت میں محدود کرنا نہیں؟ آپ خود فیصلہ کریں کہ اصلی ہجری تاریخ کونسی ہے ؟ کراچی والی ، اسلام آبادوالی،پشاور والی، کوئٹہ والی یا مدینہ منورہ والی ؟ جبکہ اس کیساتھ وہ مسلم ممالک بھی روزہ اور عید مناتے ہیں جو حرمین شریفین سے پاکستان کی نسبت کہیں زیادہ فاصلے پر واقع ہیں۔
12۔ ذرابتائیں گے کہ جس رات کو مکہ مکر مہ اور مدینہ منورہ میں لیلۃ القدر ہوتی ہے ؟ کیا جبرائیل امین ؑ کو سعودی عرب کے بورڈر \"Border\"حدود پا ر کرنے کی اجازت نہیں ہوتی ؟ جبکہ پاکستان اور سعودی عرب کی رات ایک ہی ہوتی ہے؟
13۔ لوگ ٹیلی ویژن پر حجاج کرام کو وقوف عرفہ پر جمع ہوکر دیکھتے ہیں نماز اور خطبہ عرفات سے براہ راست ٹی وی پر دکھائی جاتی ہے عین اسی دن لوگوں کو یہ تنبیہ کرتے ہوئے کہنا کہ کل عرفہ کا دن ہے ۔ شریعت کے لحاظ سے اس کی کیا تطبیق ہو سکتی ہے جبکہ حافظ ابن تیمیہ ؒ فر ماتے ہیں کہ اگر لوگ غلطی سے بھی عرفات میں وقوف کر رہے ہیں اس دن جو یوم عرفہ نہیں ہے تو بھی اس دن کو یوم عرفہ ما نا جائے گا اور ان کے وقوف کرنے کا علم پہنچنے پر دور نزدیک ہر جگہ پر اسے یوم عرفات سمجھا جائے گا کیونکہ رسول ؐ کے حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ یوم عرفہ وہ ہے جب لوگ عرفات میں وقوف کریں ۔(الفتاوٰی 108-107/25) اورجب وہ چاند دیکھ چکے ہوں پھر تو حکم کی شد ت اور بھی زیادہ ہوگی۔
14۔ جب سورج طلو ع ہوتاہے مثلاً جمعہ کے دن تو پوری دنیا میں جہاں دن ہوگا وہاں \"یوم الجمعہ\" ہوگا لہٰذا جب سورج کسی ایک ملک پر ضیا پا شیاں کررہاہو گا اگر چہ اس کا طلو ع یہاں کسی دوسری ملک کی نسبت مقدم یا موخر ہو مگر اس دن کے یوم الجمعہ ہونے میں کہیں فرق نہیں ہوگا جب سے اللہ پاک نے مخلوق کوپیدا فرمایا آج تک کسی سے یہ نہیں سنا گیا کہ ایک ہی وقت میں کسی شہر میں یوم جمعہ ہو جبکہ دوسرے میں یوم جمعرات اور تیسر ے میں ہفتہ ،اسی طرح یہ دن بیک وقت جمعہ کی نماز کو واجب کرنے کا باعث بھی ہے کیو نکہ پوری دنیا میں 24گھنٹوں کا فرق نہیں ہے اور یہ جو بعض جگہوں میں چھ مہینوں کا فرق ہے کہ چھ مہینے دن اورچھ مہینے رات ہوتی ہے تووہ اضطراری حالت کے حکم میں داخل ہیں اور وہ بھی اختلاف مطالع کے غیر معتبر ہونے کی دلیل ہے نہ کے معتبر ہونے کی ۔ اب سوال یہ ہے کہ جب دنوں کا اختلاف نہیں ہے تو پھرروزہ اور عید وغیرہ میں کیوں اختلاف ہے۔
15۔ چاند دیکھنے والا نہ دیکھنے والے پر دلیل ہے یا نہ دیکھنے والادیکھنے والے پر؟
16۔ جس کو رؤیت ہلال کا علم ایسے وقت پہنچ گیا جس سے اس پر روزہ رکھنا یا چھوڑنا یا عید یا قربانی فرض ہو رہی ہے تو بلاشبہ اس کے حق میں یہ فرضیت ثابت ہو چکی ہے یا نہیں ۔
17۔ کیا رسولﷺ اورصحابہؓکے دور میں ایسا ہوا ہے کہ دو گواہ چاند دیکھ چکے ہو اور پھر بھی اس کی گواہی مطلع یا شہر مختلف ہونے کی بنیاد پر رد کر دی گئ ہو؟
18۔ رسولﷺجب حج کے لئے جاتے تھے تو مدینہ منورہ کی تاریخ کے حساب سے جاتے تھے یا مکہ والوں کی تاریخ کے حساب سے؟
19۔ قرآن کریم میں ہے کہ (انا انزلنا ہ فی لیلۃ القدر ) بے شک ہم نے قرآن کر یم کو قد ر کی ایک رات میں نازل کیا ۔یہ نہیں فرمایا کہ قدر کی کئی راتوں میں۔ جبکہ اختلاف مطالع یا ہر سلطنت کی اپنی اپنی رؤیت معتبر ہونے کی صورت میں \"لیالی القدر \"یعنی قدر کی کئی راتیں بنتی ہے ۔اس کیا جواب ہے ؟
20۔ حدیث مبارک میں یوم عرفہ ہے ایام عرفہ نہیں ہے ۔اسی طرح یوم عاشوراء ہے ایام عاشوراء نہیں ہے ۔جبکہ اختلاف مطالع کی صور ت میں ایام عرفہ اور ایام عاشوراء لازم آتا ہے اس کا کیا جواب ہے؟
21۔ جس رویت سے استدلال کیا جاتاہے یعنی حدیث کریبؒ تو اس حدیث میں ایسے الفاظ کہاں ہے کہ چاند اپنے اپنے ملک کا ہے ۔
22۔ اگر حدیث کا معنی لیا جائے کہ چاند اپنی اپنی بستی کا ہے تو پھر جب پاکستان میں ایک عید کے بجائے دودو تین تین عیدیں منا ئی جاتی ہیں تو یہ لوگ شور کیوں مچاتے ہیں کہ یہ اتحاد کو نہیں مانتے کیا یہ آپ حضرات کے پیش کردہ تشریح حدیث کے عین مطابق نہیں ہے ؟
23۔ شام اور مدینہ منورہ جو حدیث کریبؒ کے لئے بنیاد ہیں ۔کیا حدیث کریبؒ کے بعد ابھی تک دونوں اپنی اپنی روئیت کا اعتبار کر کے چلے آرہے ہیں ۔یا ایک دوسرے کے روئیت پر اعتماد کرتے ہوئے ایک ہی دن روزہ اور افطار کرتے ہیں ۔
24۔ کیا اختلاف مطالع سائیکس بیکو (جزیرۃالعرب کو ٹکڑوں میں بانٹنے والا انگریز) کی مقرر کردہ حدود کے عین مطابق ہے یا یہاں پر اختلاف مطالع کو سائیکس بیکو کے بجائے ڈیورنڈ لائن (وہ انگریز جو پاکستان اور افغانستان کے دوران حد بندی کے لئے متعین وفد کا رئیس تھا ) کے تابع کر دیا ہے گویا کہ اللہ تعالیٰ نے احتلافات مطالع کا اندازہ اسی طرح ٹھرایا ہے کہ وہ اس معاہدہ کے مطابق ہو ۔
25۔ کیا امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ اور ان کے تمام شاگرد رحمھم اللہ حدیث کریبؒ سے ناواقف تھے ؟
26۔ آج کل تو اختلاف مطالع کے قائلین اختلاف مملکت کی پیروی کرتے ہیں یعنی جغرافیائی خود ساختہ سر حدوں کی ۔اس کی مستند شرعی دلائل کیا ہیں ؟ کیونکہ یہ حدیث کریبؒ کے خلاف ہیں۔
27۔ محدثین میں سے کس نے یہ باب منعقد کیا ہے کہ جہاں تک مطلع کا اتحاد ہو وہاں تک چاند ایک ہوگا اور جہاں تک مطلع جدا ہو تو چاند بھی جدا ہوگا ۔یہ باب محدثین کی کس کتاب میں ہے اور کس حدیث پر یہ باب قا ئم کیا گیا ہے اور پھر کیا محدثین نے (لکل بلد رویتھم ) کیساتھ یہ جملہ لکھا ہے کہ ہر بلد کی رؤیت وہاں تک ہوگی جہاں پر مطلع جدا ہوگا یا شام کا مطلع اہل مدینہ کیلئے الگ تھا ۔اس لئے ابن عباسؓ نے اس رؤیت کو نہیں مانا ۔یہ سب کچھ کس کتا ب کے باب میں ہے ۔
28 ۔ جن ائمہ نے (لکل بلد رؤ یتھم ) کے ابواب سے اختلاف کیا ہے کیا وہ ائمہ حدیث نہیں ؟ امام ابو حنیفہ ،امام ابو یوسف ،امام محمد ،اما م مالک ،امام احمد ،امام ابن الجوزی ،امام ابن تیمیہ اور دیگر ائمہ حدیث رحمھم اللہ کیا یہ سب جاہل تھے ؟
29۔ ایو ب خان کی بنائی ہوئی رؤیت ہلال کمیٹی کا شرعی حکم کیا ہے ؟
30۔ آج تک اتحاد مطلع کی ایسی حد بندی کیوں نہیں کی گئی جس کے اُوپر یقین کا مل کیا جاسکے ؟
31۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایو ب خان کی بنائی ہوئی رؤیت ھلال کمیٹی سے پہلے نہ یوں چاند پر لڑائیاں ہوتی تھیں اور نہ میرادین اور اس کے علماء تمسخر کا نشانہ بنتے ۔یہ کتنے ظالم ہیں کہ سرکار دو عالم ؐ کے زمانے سے لے کر خلاف عثمانیہ کے ختم ہونے تک پوری اُمت ایک دن روزہ اور ایک دن عید کرتی تھی ۔جیسے ہی مغرب نے ان کے درمیان لکیریں کھینچیں انہوں نے کہا کہ ہمارا چاند الگ ،تمہارا چاند الگ ،ہمارا روزہ الگ ،تمہارا روز ہ الگ ۔ پچیس سال تک یہ لوگ سلہٹ اور چٹا گا نگ (بنگلہ دیش کے دو شہر)میں چاند دیکھ کر لاہور اور کراچی میں عید کرتے تھے جب وہ بنگلہ دیش بن گیا تو اُمت مسلمہ سے خارج ہو گیا وہاں کی شہادت بھی قبول نہیں اور وہاں کی رؤیت بھی نا قابل اعتبار ۔آخر یہ سب کچھ کس دلیل کی بنیاد پر ہے؟
32۔ اگرمان لیاجائے کہ حدیث کریب ؒ سے اختلاف مطالع یا ہرشہر کی اپنی اپنی رؤیت ثابت ہوتی ہے تواس کے مطابق تواس سے اختلاف دارالخلافہ ثابت ہوتا ہے نہ کہ موافقت دارالخلافہ ۔کیونکہ اس وقت شام دارالخلافہ تھا اور مدینہ منورہ اس کے ماتحت تھا۔
33۔ ملک شام اور مدینہ منورہ جو (بقول آپ کے )اختلاف مطالع کے لئے مبنی اور اصل ہے خود ان کے مطلع مختلف ہونے
کی دلیل بھی آج تک کوئی نہ دے سکا ۔کیونکہ چا ندکے مشرق و مغرب کے ا عتبا ر سے ا ختلاف مطلع واضح ہے مگر شمال اور جنوب کے ا عتبار سے مدینے اور شام کے ما بین جو مسافت ہے اس کے مطلع کا ا ختلاف ایک غیر یقینی ا مر ہے کیونکہ جب چا ند مغرب میں طلوع ہو کر جب اُفق پر کھڑا ہو گا تو شمالاًجنوباً اس پوری پٹی پر اس کا نمودار ہونا ایک قیاس اور معقول امر ہے ۔اور شام اور مدینہ ایک ہی سمت میں واقع ہے کیونکہ شام مدینہ منورہ سے سید ھا شما ل میں واقع ہے۔
34۔ جس نے حدیث کریبؒ کو اختلا ف مطا لع کے معتبر ہونے کیلئے دلیل پکڑی ہے تو اس میں اس مسئلے کی کوئی دلیل نہیں ہے اس لئے کہ اس میں وہاں کے چاند کے خبر دینے والے نے شام والوں کی شہادت پر شہادت نہیں دی بلکہ ایک واقعہ ذکر کیا ہے اور نہ یہاں کے حاکم کے حکم کا ذکر ہے اگر تسلیم کر لیا جائے کہ اس میں حاکم کے عمل کاذکر ہے تو تب بھی قبول نہیں اس لئے کہ اس نے اس میں لفظ شہادت نہیں بولا کہ میں شہادت دیتا ہوں اور اگر ہم اس کو شہادت بھی مان لیں تب بھی وہ اس لئے قبول نہیں کہ وہ خبر واحد تھی تو ایسی صور ت میں قاضی پر واجب نہیں کہ خبر واحد کی بنیاد پر فیصلہ صادر فر مالیں۔ یہ ہے بحرا لر ائق اور دوسرے خنفی فقہاء کے اقوال جو اس بات پر صریح دلالت کرتے ہیں کہ حنیفہ کا ظاہر مذہب جو ان کے ائمہ متبو عین سے منقول ہے وہ یہ کہ مغر ب کا چاند مشرق کیلئے بھی ہے بغیر کسی مسافت کے حد کے ۔اور جنہوں نے علما ء حنیفہ سے اختلاف مطا لع کو معتبر مانا ہے و ہ ان کے اصل مذہب کا مسئلہ نہیں بلکہ شا فعیہ سے لیا گیا ہے جو اصل حنیفہ کیلئے معتبر نہیں (شا فعیہ کا عمل آج کل احناف کے مفتیٰ بِہ قول پر ہے ) اور ہمارے پاکستانی و ہندوستانی حنفی بغیر کسی شرعی عذر کے شوافع کے مسئلہ پر عمل کرتے ہیں ۔
35۔ ان حنفی علماء کرام پر حیرانگی ہوتی ہے جو اختلاف مطا لع کے علاقوں کے یقین کیلئے سائنس سے معلو مات لینے کو جائز قرار دیتے ہیں جبکہ ان کے علماء کا مذہب اس کو مانتا ہی نہیں تو یہ مطالبات کس لئے ہیں ؟
36۔ اختلاف مطا لع کے معتبر ہونے کی صور ت میں نہ لیلۃ القدر تمام عالم اسلام کیلئے ایک رہے گی نہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتیں ایک رہیں گی اور مسلمان عرفہ کے روزے کی فضلیت سے بھی محروم ہو جائے گا ۔آیا یہ صحیح ہے کہ جس دن حجاج کرام قربانی کر کے احرام کھول چکے ہوں اور ادھر ہم عر فہ کا روزہ رکھ رکر دو سال ثواب کی اُمید لگا کر بیٹھے ہوں ۔اگر یہ سب کچھ درست ہے تو اُمت محمد یہ نہ ایک اُمت ہوگی نہ ایک قوم ۔اور اسی طرح اُمت کو اس کی ملکی و علاقائی تقسیم کی بنیاد پر اس کے رمضان کو شعبان بنا دیا اور شوال کو رمضان کر دیا ۔
37۔ اختلاف مطالع کے معتبر ماننے اور ہر شہر کی اپنی رؤیت کے نظریے کے حامل حضرات کی تعداد ائمہ اسلام میں زیادہ ہے یا ان حضرات کی جو اختلاف مطالع کو غیر معتبر مانتے ہیں اور ہر شہر کے اپنی اپنی رؤیت کے نظریے کے حامل نہیں ہیں۔
38۔ الصوم یو م تصومون والافطار یوم تفطرون \"اس حدیث کے ظاہری الفاظ سے تو یہی مفہوم نکلتا ہے کہ جس دن بھی تم روزہ رکھ لو وہی تمہارے روزے کا دن ہے ۔خواہ رمضان ہو یا نہ ہو اور تمہارے افطار کا وہ دن ہے جب تم روزہ ترک کر دو خواہ رمضان کا اختتام ہو ا ہو یا نہ ہوا ہو ۔کیا یہ مفہوم اختلاف مطالع کے مؤ یدین کو قبو ل ہوگا ظا ہر ہے کہ قبو ل نہ ہوگا اور جب یہ قبول نہیں تو آپ کو یہ معنی قبول کرنا ہوگا کہ تمہا را روزہ بھی اسی دن ہے جس دن تمہارے بھائی چاند دیکھ کر روزہ شروع کر چکے ہوں اور تمہارے افطار کا دن وہ ہے جب تمہارے بھائی چاند دیکھ کر افطار کر چکے ہوں ۔یعنی اس حدیث مبارک میں روزے اور عید کے وقت کو جمہور مسلمین کے عمل کے ساتھ خاص کیاگیا ہے اور جماعت قلیلہ کو اپنی رائے و اجتہاد پر عمل سے روکا گیا ہے تو جمہورمسلمین سعودیہ ،عرب امارات ،مصر ،کویت ،اُردن ،شا م ،فلسطین ، عراق ،ترکی ، سوڈان ،صومالیہ اور پوری دنیا کے اکثر مسلمان تو حرمین شر یفین کیساتھ عید کررہے ہوں اور ہم لوگ روزے سے ہوں یہی جمہورمسلمین کیساتھ اجتما عیت کا ثبوت ہے؟
39۔ ہماری دعوت تو چاند کی اتحاد کی ہے یعنی تمام دنیا کا چاند ایک ہے اسی طرح ہماری دعوت تو عا لمگیر ہوئی اور اختلاف مطا لع کے مذہب کے مطابق آپ کا چاند تما م مسلمانوں کیلئے ایک نہیں ہے آپ تو ہربستی سے ہر شہر سے دوسرے شہر کو الگ اور جدا سمجھتے ہیں ہر بستی کے الگ احکام۔ہر شہر کے الگ قوانین ۔کیونکہ جب چاند آپ کا ایک نہیں ہے تو نہ رمضان آپ کا ایک ہے اور نہ عید ایک اور نہ حج ایک نہ لیلۃ القدر ایک نہ عاشور کا روزہ ایک نہ قر بانی نہ سن ہجری ایک ۔اب آپ بتا ئیں کہ ہماری دعوت تفرق ،تشتت اور انتشار و خلفشار کا سبب ہے یا آپ حضرات کی ۔
40۔ ابن عباسؓ امیر معا ویہؓ کے رعا یہ میں شامل تھے تو بقول آپ کے دلایت عامہ کے ماتحت ہونے کی وجہ سے اس کو حکم خود بخود لازم ہو جاتا ہے ۔لیکن اس کے با وجود اگر وہ عمل نہیں کر رہا ہے تو اس کا کیا جواب ہے؟
41۔ بعض متا خرین نے جس علت کی بنیاد پر بلاد بعید ہ میں اختلاف مطالع کو جو معتبر مانا ہے اگر وہ علت باقی نہ رہے تو پھر ؟ کیونکہ جد ید وسائل ورسائل نے امام ابوحنیفہؓ کی بات سمجھ میں آنے کو ثابت کر دیا کہ مغرب سے مشرق تک اور شمال سے جنوب تک منٹوں میں خبر پہنچ سکتی ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ دنیا میں کہیں بھی چو بیس گھنٹوں کا فرق نہیں ہے ۔چہ جا ئیکہ دو دن کا فر ق ہو ۔
42۔ قیامت دسویں محرم کو قائم ہوگی ۔تو اگر پاکستان میں نو محرم ہو تو کیا یہاں قیامت ایک دن بعد آئیگی ؟ اگر اُس دن سعو دی عر ب اور پاکستان دونوں میں دسویں محرم ہوگی تو پھر ہمارا مدعا ثابت ہوا کہ جب اُس دن پوری دنیامیں دسویں محرم ہوگی توآج سعودی عرب کیساتھ کونسی چیز ما نع ہے؟
43۔ متا خرین کی کم از کم تین نام(جمع کی اقل مقدار) پیش کرے جنہوں نے احناف میں سے اس پرفتویٰ دیاہونیز احنا ف کے ہاں فتویٰ کس کے قول پرہے؟
44۔ اختلاف مطالع کے قو ل پر فتویٰ کتب فتاوٰی میں کیوں جگہ نہ پاسکا؟
45۔ آغاز رمضان پر جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں کیا اختلاف مطالع یااختلاف مملکت کیوجہ سے اہل پاکستان کیلئے دوسرے دن کھو لتے ہیں؟
46۔ جس فتویٰ سے کسی کارمضان 28کاہوتاہویا 31کا تو کیا ایسا فتویٰ صحیح ہو سکتا ہے ۔کیونکہ شرعی مہینہ 29دن کاہوتا ہے یا 30کا ۔
47۔ ائمہ اربعہ (بقول علامہ خطابیؒ ،امام شافعی خود عدم اعتبار کے قا ئل ہیں)اور امام ابو حنیفہ کے شاگردوں میں سے کس نے اختلاف مطالع کو معتبر مانا اور فتویٰ دیا ہے؟ نیز پوری دنیا میں وہ اہل شوافع کہاں ہے جو اختلاف مطالع کے مسئلے پر عمل کرتے ہیں۔یا آج کل شوافع حضرات بھی امام ابو حنیفہ کے مسئلے پرعمل کرتے ہیں۔امام شافعی کی کتاب \"الام\" میں بھی اختلاف مطا لع کا ذکرنہیں ۔
48۔ ما ہرین فلکیات آج تک سورج کی غروب و طلوع کی طرح چا ند کے طلو ع وغروب کا نقشہ کیوں نہ بنا سکے ؟پھر ماہرین فلکیات کے قو ل پر اتنی ناز کیوں؟
49۔ مر کزی حکومت چاند نظر نہ آنے کااعلان کرے اور صوبائی حکومت نظر آنے کا ۔تو پھر کس کی ولاےۃ عا مہ کو دیکھے؟ کیونکہ کئی دفعہ اِسطرح عملاً ہوا ہے ۔صحیح شرعی جواب دے ۔
50۔ اگر وحدت شرعی امر نہیں توکیا افتراق شرعی امر ہے؟ اسی طرح لوگوں کووفاقی کمیٹی کے ماتحت کرنے کیلئے فتویٰ صادر کرنا اور اِسی کیلئے ہی کوشش کرنا مطلوب شرعی ہے ؟
51۔ کافر ملک بھارت کی کمیٹی زیادہ قا بل اعتماد ہے یاپاکستان کی یاحرمین شریفین کی ؟ نیز یہ کمیٹیاں غلطیاں کرتیں ہیں یا اِن سے غلطیاں ہوتیں ہیں۔غلطی ہونے اور کرنے میں شرعی فرق کیا پڑسکتاہے؟
52۔ آپ کے بقول جب ابن عباسؓ نے اپنے وقت کے بہترین خلیفہ امیر معاویہؓ کیساتھ بات نہ ما نی ۔تو آپ حضرات ہمیں بدتر کے پابند کیوں بنا رہے ہیں۔
53۔ جب خلیجی مما لک افغانستان ،انڈونیشیا وغیرہ نے یہ طے کر لیاہے توہمارے ملک کوکیا مشکلات ہیں وضاحت فرمائیں؟
54۔ جہاں پرکوئی بھی سرکاری ادارہ بشمول وزارت حج کرپشن سے خالی نہیں وہاں پرایک سرکاری ادارہ\" رویت ھلال کمیٹی \"کرپشن سے خالی ہے؟
55۔ آ پ کے قول کے مطابق اگر کسی نے وطن پرستی والے فتویٰ کے مطابق روزہ رکھ لیا اورسعودی عرب جاکراُس کارمضان 28کا ہوگیا تو وہ ایک دن یا 30کی صورت میں دودن قضا ء رکھے گا تووہ قضا ء پہلے دن کا ہوگایا آخری دن کا؟تعیین فرمائیں؟
نکتہ : بعض حضرات کا یہ کہنا کہ پھر نماز بھی ان کیساتھ پڑ ھ لیا کریں جن کے ساتھ روزہ وعیدین مناتے ہیں انتہائی احمقانہ دلیل ہے کیونکہ اوقات نماز شمس (سورج) سے منسلک ہیں روزہ عیدین اور حج وغیرہ قمری (چاند) نظام کیساتھ منسلک ہیں ۔
لطیف نکتہ : جن کے مسئلہ کا عنوان ہی اختلاف (اختلاف مطا لع ) ہو کیا اس سے اختلاف و انتشار مز ید پھیلے گا یا کم ہوگا ؟؟؟
ہمارے موقف کیخلاف چند سوالات ہوسکتے ہیں جن کے تسلی بخش شرعی جوابات موجود ہیں وہ یہ ہیں ۔
۱۔ اختلاف مطالع معتبر ہے ۲۔ فلکیات کا اعتبار ہے جدید دور ہے ۔ ۳۔ حاکم وقت ،قاضی وقت یا رؤیت ھلال کمیٹی
(سرکاری) کی اجازت ضروری ہے ۔ ولایتہ عامہ ہے۔۴۔ ملک جد اجد اہیں ۔ ۵۔ وقت کا فرق ہے ۔ ۶۔ پھر نماز کے اوقات حرمین شریفین کیساتھ برابر کر لو ۔سعودی عرب کی کمیٹی قابل اعتماد نہیں پاکستانی کمیٹی شرعی ہے ۔
مغرب بعید میں چاند نظر آنے سے مشرق بعید کےمسلمانوں کیلئے مسئلہ پر عمل مشکل یا بہت پیچیدہ ہو جاتا ہے تراویح نہیں پڑ ھ سکیں گے عین سحری کے وقت یا سحری کے بعد یا دن کے نو بجے یا اس سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہوگا وغیرہ اس سوا ل کے بہترین جواب کیلئے ایک عید ،ایک کلینڈ ر فلکیات جدیدہ کی روشنی میں صفحہ 24پر ملاحظہ کیجئے ۔
اہم بات : پاکستان کمیٹی پر ہمارا عدم اعتماد دائمی نہیں بلکہ عارضی ہے بلکہ یہ آج بھی صحیح کام کرے اور شرعی تقاضوں کو پورا کریں تو مان لیں گے ان کیساتھ ہماراکوئی ذاتی مسئلہ تو نہیں اس طرح فریق مخالف کودعوت یتے ہیں کہ اگر سعودی کمیٹی نقلی دلائل اور فلکی دلائل( آپ کے بقول) کے مطابقصحیح اعلان کریں جیساکہ حالاً 2014ء کا رمضان وعیدین۔ پھر تو اعتراض نہ کریں۔کیونکہ ما ہرین فلکیات کے مطابق سعودیہ میں واضح امکانات تھے اور کثرت شہود سے ثابت ہو گیا ۔
علامہ شا می ؒ نے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر ایک مستقل رسالہ \"تنبیہ الغافل والوسنان علی احکامِ ھلال رمضان\"لکھا ہے کہ راجح اور قابل اعتماد یہی ہے کہ اختلاف مطالع کا کوئی اعتبار نہیں کیاجائے گا ۔
تقریباً تمام اُمت احناف کے مفتی قول پر عمل پیراہے کہ پوری دنیا میں ایک دن روزہ وعیدین صرف پاکستان (خاص کردو صوبے پنجاب وسندھ) اور ہندوستان کے بعض مسلمان جمہور اُمت مسلمہ مخالفت کر کے ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا بیٹھے ہیں۔
سعودی کمیٹی کے معتبر ہونے کیلئے مسئلہ رویت ھلال اور اختلاف مطالع از مفتی مختار اللہ حقانی صفحہ۱۴۱تاصفحہ ۱۴۸ملاحظہ کیجئے ۔
No comments:
Post a Comment