گزارش ہے ۔ کہ مکمل مضمون پڑھ لیں ۔
تب ڈاؤنلوڈ لنک پر کلک کریں ۔
تلخیص لغة المیراث ۔ ایک مختصر ترین ۔ کتاب ہے ۔ جو شرعی تقسیم میراث کے ماہرین کے لیے بہت ضروری ہے ۔اس میں ایسے جداول ہیں ، جس کے ذریعے بہت آسانی سے تقسیم میراث کا حل لکھا ہوا ہر وارث کا علیحدہ علیحدہ موجود ہے ۔ لغت اس لیے کہ جیسا کہ کسی ڈکشنری سے کسی لفظ کا معنی آسانی سے معلوم کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح لغة میراث سے مسلہ حل یوں ۔ أسان ہوجاتا ہے۔
اس کی افادیت کو سمجھنے کے لیے آپ یوٹیوب پر اس کی کچھ تعارفی / ابتدائی ویڈیوز تلاش کرسکتے ہیں ۔ ۔ بس لکھیے ۔ تلخیص لغة المیراث ۔ یا
talkhess lughatul mirath
talkhees lughatul miras
تلخیص لغة المیراث ۔ ایک مختصر ترین ۔ کتاب ہے ۔ جو شرعی تقسیم میراث کے ماہرین کے لیے بہت ضروری ہے ۔اس میں ایسے جداول ہیں ، جس کے ذریعے بہت آسانی سے تقسیم میراث کا حل لکھا ہوا ہر وارث کا علیحدہ علیحدہ موجود ہے ۔ لغت اس لیے کہ جیسا کہ کسی ڈکشنری سے کسی لفظ کا معنی آسانی سے معلوم کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح لغة میراث سے مسلہ حل یوں ۔ أسان ہوجاتا ہے۔
اس کی افادیت کو سمجھنے کے لیے آپ یوٹیوب پر اس کی کچھ تعارفی / ابتدائی ویڈیوز تلاش کرسکتے ہیں ۔ ۔ بس لکھیے ۔ تلخیص لغة المیراث ۔ یا
talkhess lughatul mirath
talkhees lughatul miras
علم میراث سیکھو اوراسے دوسرے لوگوں کو سکھلادوکیونکہ یہ آدھاعلم ہے(الحدیث)
تقسیم میراث کا آسان ترین اوردلچسپ طریقہ
تلخیص لغة المیراث(کامل)
… دوکروڑسے زائدحل شدہ مسائل میراث کا جامع …
مؤلف : انجینئر ملک بشیر احمد بگوی حفظہ اللہ
تلخیص وترتیب جدید
ابن رحیم محمد فہیم (غُفِرَلَہ ولِوَالِدَیہ)
جامعة الفرائض والعلوم الاسلامیة
نام کتاب:………… تلخیص لغة المیراث
مؤلف:………… انجینئر ملک بشیر احمد بگوی حفظہ اللہ
تلخیص وترتیب جدید:… ابن رحیم محمد فہیم (عفااللہ عنہ)
طبع اول :………جمعة المبارک3ذی قعدہ 1436ھ
28اگست 2015م
طبع دوم :……جمعة المبارک16شوال المکرم 1445ھ
26اپریل 2024م
تعداد/…1100… …pDfVRn-2…S.no#
جامعة الفرائض والعلوم الاسلامیة
فہرست عنوانات
نمبر شمار عنوان صفحہ
1 تقریظ مفتی محمد حسن صاحب 42
انتساب 53
تمہید وتعارف جداول 64
مأخذاحکام المیراث/آیات سورة النساء معہ فقہی ترجمہ145
1تلخیص لغت المیراث طریقہ استعمال 186
فہرست ورثاء جدول 1 247
فہرست ورثاء جدول 2(عصبات)268
تین اہم مثالیںمع تشریح…حروف الرموز299
لغت جدول1/کتناپائے…(جب 1وارث ہو)3310
لغت جدول /کتنا پائے …جدول2تا53411
قاضی جداول/کون پائے(1تا5) معہ طریقہ استعمال4912
2 شرعی ضابطہ میراث جامع معہ حل شدہ امثلہ5713
3 ذوی الارحام …طریقہ تقسیم ،حل شدہ مثالیں6614
تمت بالخیر78
تقریظ حضرت مولانا مفتی محمد حسن صاحب مدظلہم العالیہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
اما بعد! اللہ رب ذوالجلال کا بہت بڑا احسان ہے کہ انہوں نے اپنے دین مبین کی حفاظت کا ذمہ خودلے رکھا ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے:
(انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون)
عالم اسباب میں اس کی حفاظت کا انتظام یوں فرمایا کہ اہل حق کی ایک جماعت کو چن لیا ہے جو ہر دور میں دین مبین کے تمام شعبوں کی نگہبانی کا فریضہ سرانجام دیتی رہے گی،اسی عظیم قافلہ کی ایک نیک خوش نصیب ہستی حضرت مولانا مفتی محمد فہیم زیدمجدہم کی ہے ،جنہوں نے بڑی محنت اور محبت سے پہلے علم میراث کی ایک عظیم کتاب سراجی کی'' تفہیم السراجی''کے نام سے بڑی اچھی اور عمدہ شرح لکھی،اب الحمدللہ ''تلخیص لغة المیراث''کے نام سے میراث کے مسائل کا بڑا اچھا خلاصہ مرتب کیا ہے جس کا مطالعہ مسائل کی تمرین میں اور ضبط کرنے میں مفید ثابت ہوگا،اللہ تعالیٰ ہمارے بھائی کی نیک کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اپنی رضاء وخوشنودی کے حصول کا ذریعہ بنائے،آمین محتاج دعائ: محمدحسن عفی عنہ
ہل حقاً تشتا قُ ا ِلیہ
تَرجُوا اَن تُسقیٰ بِیَدَہ
اَ رغِم اَ نفَ الظُلمِ وَ قُلہَا
ہَل صَلَّیتَ ا لیَوم َ عَلیہ
اَلفَا ئِزُ حقاً مَن صَلّٰی
وَ ا لخَا سِرُ مَن عَنہ تَخَلّٰی
مُت یَا مُبغضَ اَحمَدَ غِلاً
قَد صَلَّینَا ا لیَومَ عَلَیہ
نَشراً نَصراً لِمکا نِتہ
غَیظاً لِمُحَا رِبِ سُنَّتِہ
ربِّ ا رحَمنَا بِشَفَا عَتِہ
قُولُوا…'' صَلَّی اللّہُ عَلیہ!''
تحميل من هنا........طبع..2015سنة
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحیم
نوٹ یہ ٹایٹل ۔ تلخیص لغة المیراث مطبوعہ 2015 کا ہے ۔طباعت اول ۔
تلخیص لغة المیراث 2 پاکٹ سائز(مختصر تعارف)
ورزن2۔۔۔پی ڈی ایف اشاعت اپریل 2024۔
ڈاؤنلوڈ کا لنک موجود ہے۔
تلخیص لغة المیراث کے اس ورزن 2 میں تمہید ،کے علاوہ تین ابواب ہیں ۔
باب اول ۔ طریقہ استعمال ۔ جداول لغت ، و جداول قاضی ۔ مع حل شدہ مثالیں ۔
باب دوم ۔جامع ضابطہ ۔ تقسیم میراث ۔ جدول۔ طریقہ استعمال ۔ حل شدہ مثالیں ۔
باب سوم ۔ ذوی الارحام ۔ جداول ، طریقہ استعمال ۔ مثالیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتابچے کا سائز :۔۔۔۔پاکٹ سائز ۔۔۔A6۔۔؟؟
LAST UPDated file :۔ 23 ۔ 04 ۔2024۔ 13.شوال۔1445ھ ق
Qab Eshصفحہ 81 بیرونی سرورق شروع۔صفحہ 82 بیرونی سرورق آخر
صفحہ 83 پرنٹ اضافی۔
اگر کوئی ناشر۔ اس کتابچے کو چھپوانا چاہتے ہیں تو ہم سے رابطہ کریں
آخری قابل اشاعت ۔اور تصحیح شدہ فائل وصول کریں!
نصف علم میراث سیکھیں اور سکھائیں !!
شرعی تقسیم میراث کا ماہر بنیں،!
کوئی صاحب یہ کتاب (تلخیص لغة المیراث )درسا ً سیکھنا چاہتے ہیں تو رابطہ کریں !۔(تعلیمی قابلیت میٹرک)!۔
بِسمِ اللہِ الرحمنِ الرحیم
1 تمہید
نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم وعلی آلہ وصحبہ اجمعین!
اما بعد! اللہ ربّ العٰلمین نے قرآن حکیم میںمال ودولت کواپنا فضل وانعام قراردیاہے،یہ مال انسان کے پاس مالک حقیقی کی امانت ہے،مالک حقیقی کی مرضی کے بغیراس مال میں تصرف کرناخیانت کرنے کے مترادف ہے۔
جب کوئی آدمی اس دار فانی سے چلاجاتا ہے تواپنے تمام ملکیتی مال وجائیداداور زیراستعمال اشیاء سب اس کے حق میں بے کار ہوجاتے ہیں ، اس سے وہ اپنی مرضی سے خرچ نہیں کرسکتا ۔اللہ تعالی سورة المنافقون میں فرماتاہے:۔
''وانفقوا من ما رزقنکم من قبل ان یأتی احدکم الموت فیقول رب لولا اخرتنی الی اجل قریب فاصدق واکن من الصلحین۔(١٠)
(اور اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں روزی دی ہے اس سے پہلے کہ کسی کو تم میں سے موت آجائے تو کہے اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی مدت کے لیے ڈھیل(مہلت) کیوں نہ دی کہ میں خیرات کرتا اور نیک لوگوں میں سے ہوجاتا)
اس کے پاس سب مال وجائیداد جوامانت تھی اب اس سے اس کی ملکیت ختم ہوچکی ہے، اب یہ مال براہ راست خداکی ملک میں ہے !لیکن اب اس مال کو خرچ کرنے کا اختیارکس کے پاس ہوگا؟ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ایک قانون بنادیاہے جسے قانون وراثت اور علم میراث کہاجاتا ہے،اب اس مال کو اس قانون کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔اس قانون کو قرآن حکیم میں ''فریضة من اللہ''،''وصیة من اللہ'' اور ''حدوداللہ''کہ کراس کی اہمیت مزیدہمیں بتلائی ہے، لہٰذا کسی کوحق نہیں کہ اس قانون کے خلاف مال ودولت تقسیم کرے،جواس کے خلاف کرے گا ،اس کے متعلق قرآن وحدیث میں بہت سخت وعید آئی ہے۔!
اس قانون کی اہمیت اور فضلیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن حکیم میں اکثر احکامات کو اجمالی طور پربیان کرکے ان کے صرف کلیات اور اصول پر اکتفاء فرمایاہے ،لیکن میراث کے متعلق احکامات کو تفصیلاًبیان کرتے ہوئے ورثاء کے فروعی مسائل اورجزئیات تک کو بیان فرمایا ہے ،اوراحادیث میں بھی اس علم کی فضیلت موجودہے،اورمسلمانوں کو اس کے سیکھنے اورسکھانے کی ترغیب دی گئی ہے ،یہاں تک کہ علم میراث کو نصف علم قراردیا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے اس علم کو سب سے پہلے دنیاسے اٹھالیا جائیگا،حتی کہ دوآدمی آپس میں وراثت کے کسی مسئلہ میں بحث کریں گے ،لیکن ان کو درست مسئلہ بتانے والا کوئی موجود نہ ہوگا،اب جب اس علم کے جاننے والے دنیامیں نہ رہیں گے تو کسی کوکیسے معلوم ہوسکتاہے کہ اس کے رشتہ دار کے فوت ہوجانے کے بعد اس کے ترکہ کوشرعاً کیسے تقسیم کیا جائے گا؟!
عرصہ درازسے علم میراث میں مہارت رکھنے والے علماء کی تعداد محدودہوتی جارہی ہے ،اور علم میراث کو مشکل علم سمجھاجاتا ہے۔اہل علم نے ہر دور میں اس فن کی قدیم اور مستند کتاب 'سراجی' کی مختصرومطول شروحات لکھی ہیں،اور ہرشارح نے اس کوزیادہ سے زیادہ آسان بنانے کی بھر پورکوشش کی ہے،لیکن شاید حساب کوقدیم اور متروک طرز ابجد کی شکل میں لکھنے کی وجہ سے،وہ بھی سمجھنا بہت مشکل ہوگیاہے، تاہم امت کو دوبارہ اس علم سے جوڑنے کے لیے ایک نیک شخصیت بانی عالمی اسلامی متحرک یونیورسٹی مجدد علم میراث ہمارے استادمحترم انجینئر ملک بشیر احمد بگوی صاحب نے اس پرایک جدید طرزپرکام کیا،واضح رہے استادمحترم (سابق)چیف انجینئر، ڈیزائن ڈائریکٹوریٹ انجینئر،ان چیف برانچ (جی ایچ کیو) راولپنڈی، انجینئرنگ ایڈوائزر،رائل سعودی ایئر فورس ریاض (سعودی عرب 1985-1982) کے عہدوں پر رہے ہیں ۔
انہوںنے اس پر ایک منفرد اور جدید کام کیا،تقریبا ًدوتین عشرے محنت کرنے کے بعدبالآخر مین فریم کمپیوٹر کے ذریعہ سے چھ ایسے جداول بنانے میں کامیاب ہوگئے، جن کی مدد سے تقسیم میراث کے متعلق ان تمام مسائل کی ممکنہ صورتیں جو قیامت تک پیش آسکتی ہیں، سب کا حل باآسانی دیکھ سکتے ہیں ۔
منطقی طورپر میت کے قریب ترین ورثاء کے لحاظ سے مسائل میراث کی تعداد 26,84,35,427تقریباً27 کروڑہوسکتی ہے،لیکن ممکنہ شرعی اور واقعی مسائل جوکبھی بھی پیش آسکتے ہیں ان کی تعداد (2,01,55,) دوکروڑ،ایک لاکھ،پچپن ہزار ## ##(یعنی بیس ملین سے زائد)ہے۔
ان تمام مسائل کی تفصیل کے لیے لاکھوں صفحات پر مشتمل بیسیوں جلدیں درکارہوتیں،یہ ایک مشکل مرحلہ تھا،تاہم ایک اہم کام وہ مسائل جن میں کسی نہ کسی ایک وارث کو حصہ نہیں ملتا،ان کو الگ کرناضروری تھا، یہ کام انہوں نے تقریباً چھ مہینوں میں مکمل کیا،بالآخرپانچ مزیدجداول227 اصول حجب (جن کو اب ''جداول قاضی'' ،یا''کون پائے'' کہتے ہیں،اور اب220 اصول) کوصرف دو صفحات میں ترتیب دیا، اوریوںبقیہ صافی مسائل2,586 مسائل میں منحصرہوگئے!
یہ کام کمپیوٹر ،اور کمپیوٹر پروگرامنگ کے بغیر ممکن نہ تھا، سن 1982 میں دنیا میں دوسرے درجہ کے کمپیوٹرسے کمپیوٹر کی زبان فورٹران میں لکھوائے گئے ،یہ کمپیوٹر ریاض، سعودی عرب کے جامعہ ملک سعودکے کمپیوٹر سنٹرمیں کرایہ پر نصب تھا، مارکیٹ میں پرسنل کمپیوٹرنہیںہواکرتے تھے ۔ سینئروائس پریزیڈنٹ ڈاکٹرحمود البدرکی تعاون سے تقریباً دوسال میں تیار ہوئے،پروگرام کردہ الگورثم کا ایک مرتبہ نتیجہ حاصل کرنے کے لیے کمپیوٹرکئی گھنٹوں مسلسل چلتا رہتا ،بلکہ کبھی تومحدود وقت سے اضافی وقت بھی لگتا، جس کے لیے اضافی کرایہ ادا کرنا پڑتا، ان جداول کا پہلا پرنٹ سن 1985میں جامعہ ملک سعودریاض کمپیوٹر سنٹر میں لیا تھا۔ بعد میں اسی کی فوٹو کاپیاں کرکے تقسیم کی گئی تھی،یہ جداول سن1996میں باقاعدہ اشاعت ''کتاب المیراث واللغة''میں اورپھر دوسری اشاعت2000 میں ''لغة المیراث کامل ''کے نام سے طبع ہوئے۔
پورے وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ استادمحترم بگوی صاحب سے قبل یہ کام کسی نے نہ کیاتھا۔اور اس کے پس منظر میں ان کی1962 - 1982 کی تالیفات تھی جن میں سے ''تقسیم وراثت مجمل''جو پنجاب یونیورسٹی شعبہ اسلامیات ایم اے کے نصاب میں شامل تھی۔
راقم نے مؤلف جداول لغت المیراث ،مجدد علم میراث انجینئر ملک بشیراحمدبگوی صاحب حفظہ اللہ سے پہلا سبق سن2000میں پڑھاتھا،اس وقت راقم کا درس نظامی میں دوسرا سال تھا، درجہ ثانیہ کے آخری ایام میںعلم میراث پڑھنا شروع کیااورسالانہ تعطیلات کے بعد درجہ ثالثہ کے شروع ایام میں استاد محترم نے امتحان لیا، جس میں100/100نمبر پاس کرنے کے لیے ضروری تھا۔جس میں کامیابی پر انہوں نے راقم کو ''سند میراث '' جاری کی۔
بہر حال استاد محترم نے کافی شفقت اور محبت سے پڑھایا،جس کی وجہ سے فن میںدلچسپی بڑھتی گئی ،اپنے طور سے ''تسہیل الفرائض ''کا مطالعہ شروع کیا ،اور جب درجہ سادسہ کے نصاب میں شامل علم میراث کی مشہور کتاب السراجی پڑھنے لگے ، تو نور علی نور! ، اب ہرمسئلہ کو قدیم اور جدیدہردوطریقوں سے حل کرتا ، اکثر جوابات دونوں طریقوں سے ایک جیسے آتے ،لیکن کئی مرتبہ ایسا بھی ہوتا، کہ جداول لغت سے تخریج کردہ مسئلہ اور سراجی کے قدیم طرز پر حل کردہ مسئلے کا جواب ایک دوسرے سے مختلف پاتا، مجھے اطمینان ہوتا کہ سراجی کے طرز پرقدیم طریقہ کے مطابق تو درست حل کررہاہوں، لیکن اگر غلط ہے ،تو لغت میں غلطی ہوگی!۔دل ہی دل میں یہ کہتا کہ استاد موصوف کو صبح ان شاء اللہ ضروربتائوں گا، کہ جداول میںفلاںجگہ غلطی ہے!۔لیکن مزید اطمینان کے لیے اوراپنی تسلی کے لیے بار بارمسئلہ حل کرتا، ہر مرتبہ مختلف پاتا ،بالآخر معلوم ہوتا کہ ''ایسا ہرگزنہیں!جداول میں کوئی غلطی نہیں،بلکہ سراجی کے قدیم طرز پر جب یاد کیے ہوئے قواعد کے مطابق خود کرتا ہوں توغلط حل کررہاہوتا ہوں،''(قواعد کا درست اجراء نہ ہونے کی وجہ سے )۔اور یوںصبح ہونے سے پہلے سراجی کے طرز پر حل کردہ مسئلہ میں اپنی غلطی معلوم کرلیتا ۔ایسا صرف ایک مرتبہ نہیں ،بلکہ کئی مرتبہ ہوا ہے۔اس کے بعد جب بھی کوئی مسئلہ حل کرتا توسہارا اور بنیاد لغت کے جداول ہوتے، کیونکہ مجھے یقین ہوگیاتھا،کہ لغت کے جداول میں کوئی غلطی نہیں۔!
راقم لغت کے جداول کی اہمیت جان چکاتھا، یہ جداول تقریباً تیس بڑے صفحات پر مشتمل تھے ،کتاب بھی بڑے حجم کی ،جس کی وجہ سے ہر وقت پاس رکھنا بھی مشکل تھا، اس لیے غالباًدرجہ ثانیہ کے سالانہ چھٹیوں کے دوران سوا تین انچ کی جیبی نوٹ بک میںکتاب سے سارے جداول بہت احتیاط سے نقل کرلیے، ڈھائی ہزار سے زیادہ مسائل کے لیے اتنی مختصر سائز کی نوٹ بک کافی نہ تھا، اس لیے دوچارصفحات اضافی بھی لگانے پڑے ،اور درمیان ، درمیان میں کسی جگہ اختصار سے بھی کام لیا گیا،جب استاد محترم کوجیبی نوٹ بک لغت المیراث دیکھائی تو خوش بھی ہوگئے، لیکن ساتھ یہ بھی فرمایا کہ آپ نے نقل کرنے میں جتنا بھی احتیاط کی ہو لیکن غلطی کا امکان اس میں بہر حال موجود ہے ۔یعنی یہ مستند نہیں بن سکتا۔
…اس لیے خیال ہوا کہ باقاعدہ طورپرلغت المیراث کو مختصر کرنا چاہیے ، علم میراث سے ڈیڑھ عشرہ ( 15سال) مناسبت کے بعدان جداول میں ترمیم واختصار کرکے پانچ جداول میں صرف468مسائل اور110 اصول حجب میںمنحصرکردیا۔جو ''تلخیص لغة المیراث''کے نام سے آپ کے ہاتھوں میں ہے۔یہ میراث کے مسائل معلوم کرنے کاسب سے آسان اور دلچسپ طریقہ ہے۔ آٹھویں جماعت یا درجہ اولیٰ کے متوسط طلبہ وطالبات اسے بآسانی سیکھ سکتے ہیں۔ میراث کے مبتدی طالب علم بھی مختصر عرصہ میںتقسیم میراث کے مشکل مسائل حل کرنے لگتے ہیں ۔ اورمزے کی بات یہ ہے کہ انہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ انہوں نے کتنا مشکل مسئلہ حل کرلیا ہے،یہ صرف دعوی نہیںبلکہ آزمودہ تجربہ ہے۔اگر علم میراث کی دیگرکتب پڑھنے سے پہلے طلباء کو ''تلخیص لغة المیراث'' درساً پڑھایا/سمجھایا جائے تو یہ علم میراث کی بنیاد میں مضبوط خشت اول ثابت ہوگی۔ درجہ اعدادیہ/اٹھویں جماعت کے نصاب کے لیے بہترین انتخاب ہے کہ کھیل کھیل میں بچے مسائل میراث نکالنے لگیں گے۔
جداول لغت کی مدد سے کسی مسئلہ کی تخریج آسان اس لیے بھی ہے ،کہ یہاں ورثاء کے احوال(اورعول ورد)وغیرہ کے اصول کو زبانی یاد کرنا نہیں پڑتا۔اور نہ ہی مسئلہ خود سے حل کرنا پڑتا ہے۔بلکہ جس طرح کسی لغت اللسان (ڈکشنری) سے کسی لفظ کا معنی تلاش کیا جاتا ہے ،اسی طرح یہاں پر بھی صرف جداول میں حل شدہ مسائل تلاش کی مددسے اپنے مطلوبہ مسئلہ تک رسائی کرنا ہوتی ہے ، پھرصرف وہاں سے مسئلہ کا جواب نقل کرنا ہوتا ہے ، البتہ احتیاط اور حاضری دماغی سے نقل کرنا ہے، خلاصہ اس کا یہ ہے کہ پہلے لغت کے جداول میں اپنا مطلوبہ مسئلہ تلاش کریں اگر مل جائے تو اسی کو نقل کریں ،اگرلغت کے جداول /کتنا پائے میں نہ ملے تو پھر''قاضی کے جداول ''(کون پائے ) کے ذریعے سے بعض ورثاء کو اپنی فہرست سے خارج کرکے دوبارہ لغت کے ان پانچ جداول میں تلاش کریں ، مطلوبہ مسئلہ لغت کے جداول میں سے کہیں مل جائے گا۔تفصیلاً طریقہ کار آگے آرہا ہے۔
تلخیص لغة المیراث اشاعت دوم ،جو آپ کے ہاتھوںمیں ہیں تین ابواب پر مشتمل ہے ،پہلاباب جداول لغت(کتنا پائے) ،جداول قاضی (کون پائے) مع طریقہ استعمال جداول پر مشتمل ہے ۔ دوسرا باب ''شرعی ضابطہ میراث جامع،'' جبکہ تیسراباب ''ذوی الارحام''کا اضافہ کیا گیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ،کہ اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ میں قبول فرماکر راقم کے لیے ، اس کے والدین اور اساتذہ کے لیے،اور جو لوگ اسے سیکھ کردوسروں کوسکھانے کی کوشش میںلگے ہوئے ہیں ،سب کے لیے ذریعہ مغفرت ،صدقہ جاریہ اور ذخیرہ آخرت بنادے ۔آمین ! یا رب العالمین!
او ربط 2 ۔ ۔
نوٹ ۔ اس لنک سے اوپرکا لنک تلخیص لغة المیراث طبع 2015 طباعت اول کا ہے۔
۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment