دلچسپ
1- ڈاکٹر محمود غازی وایس پریزیڈنٹ جامعہ تھے(1996)۔راقم کی تالیف بغدادی
قاعدہ میراث پر لکھ کر دیا کہ یہ طلبا کے لیے بہت مفید ہے
2-پھر
کلیہ شرعیہ کے ڈایریکٹر جنرل رہے۔ راقم نے انہیں لغت
میراث کامل کی کاپی برایے اشاعت بھیجی ۔ طلب کرنے پر ایک اور
کاپی مہیا کی۔ دو ماہ بعد جواب ملا کہ ہمارے مشیر نے اسے Recommend نہیں
کیا
3۔بعد
ازاں صدر جامعہ رہے۔مجھے بلایا کہ ہم آپ کی تالیف
السراجی
فی ثوب جدید شایع کرنا چاہتے ہیں۔جایزہ کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل
ریسرچ سکالر کو بھیجی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے آپ سے سراجی پڑہوں گا ، پھر تبصرہ
لکھوں گا،مجھے دیں اپنے طور چھپوا لیتا ہوں،خوش فہمی،ان کو نہ دی۔ محمود غزنوی
صدر نہ رہے، اوروں کے دل بدل گیے
4-حضرت
علی کرم اللہ وجہہ سے پوچھا کہ خلیفہ عمر بن خطاب کے زمانہ
میں فتوحات بہت ہویں،آپ کے زمانہ میں نہیں۔ فرمایا- عمر کے مشیر اور تھے،
میرے تم ہو
5-
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایک سکالر ، اسلامی یونیورسٹی میں ڈاکٹر محمود غازی
کے شاگرد رہ چکے تھے۔انہوں نے بتایا
کہڈاکٹر صاحب، کلاس میں آپ کی کتاب کی بہت تعریف کرتے تھے
6-چند ایک دیگر طلبا جو میراث پڑہنے
آتے تھے۔ جب جامعہ میں ٹیچر بنے تو کلاس میں دو صفحات پر مشتمل صحیفہ میراث کا
تذکرہ ہی کردیتے۔داخل نصاب کرنے کی سفارش تو درکنار
7-ڈاکٹر محمد الغزالی جج سپریم کورٹ اپیلیٹ
بینچ فرمانے لگے، کہ ایک جج کو آپ کے پاس میراث پڑہنے کے لیے لاوں گا۔ ساتھ
میں بھی سیکھ لوں گا
انجینر
ملک بشیر احمد بگوی
16.09.2019
No comments:
Post a Comment