Sunday, June 11, 2017

Request Sheikhul Islam Taqi usmani say why Sahee Muslim 1094 ignored in his fatwa of 11 Ramzan 1438

Request Sheikhul Islam Taqi usmani say why Sahee Muslim 1094 ignored in his fatwa of 11 Ramzan 1438

(نوٹ  کتابت کی غلطیاں نظر انداز کرکے پڑھیں۔)

(مولانا گلاب شاہ مہتمم مدرسہ تعلیم الاسلام،چارسدہ کے استفتائ کے جواب میں)
بخدمت-شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی
السلام علیکم و رحمہ اللہ۔مزاج گرامی
گزارش ہے کہ احقر کو مفتی  محمد حسین بٹگرامی کی معرفت دارالافتائ دارالعلوم کی جانب سے آپ کے دستخط محررہ 11 رمضان المبارک-کے تحت 39 صفحات پر مشتمل ایک فتوی موصول ہوا ہے۔ اس پر آپ کا تہ دل سے شکر گزار ہوں۔ اس سلسلہ میں کچھ  معروضات پیش خدمت کرنا چاہتا ہوں
1-1423 ہجری میں دارالافتائ سے ایک فتوی مفتی عبد الروف سکھروی کے دستخط کے تحت جاری ہوا تھا۔ اس میں لکھا تھا کہ یہ بات تو مسلم اور طے شدہ ہے کی فجرین میں 3 ڈگری کا فرق ہے
2-1426 ہجری میں  دارالافتائ کے اس موقف کا اعادہ کیا گیا تھا کہ فجرین میں 3 ڈگری کا فرق ہے
3-ایک فتوی موصول ہوا کہ 'جہاں تک احتیاط کا تعلق ہے، دارالعلوم میں مفتی اعظم محمد شفیع کے زمانہ سے 15 ڈگری پر اذان کہی جاتی ہے
4-حضرت مفتی محمد رفیع عثمانی کی جانب سے فتوی ملا کہ ہمارے ہاں ہمیشہ سے 18 ڈگری کے مطابق سحری بند کی جاتی ہے اور اذان کہی جاتی ہے
5-دارالافتائ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے سال رواں ر اقم کو براہ راست فتوی ملا کہ علامہ شامی کا یہ قول کہ فجرین میں 3 ڈگری کا وقفہ ہے، پر سب کا اتفاق ہے
6-ادارہ غفران راولپنڈی سے ایک مقالہ موصول ہوا جس میں صحیح مسلم 1094 -کا تذکرہ  ان الفاظ میں تھا۔ایک حدیث لفظ حتی کے ساتھ بھی ہے۔ اس کا مفہوم بھی یہی ہے کہ  فجرین میں وصل نہیں
7 - -جامعہ فریدیہ اسلام آباد اور  تعلیم القرآن راولپنڈی کی جانب سے فتاوی موصول ہوا جس مین بروجی  روشنی کو بطور صبح کاذب رد کیا گیا تھا
8- -مفٹی غلام الرحمان جامعہ عثمانیہ  پشاور کی جانب سے خصوصی درخواست پر ایک فتوی موصول ہوا۔ اس میں لکھا  تھا کہ نہ صرف یہ کہ صبح کی سفیدی ظاہر ہو جاے بلکہ اس میں سرخی کی آمیزش بھی ہو۔ یہ وہی عبارت تھی جو کہ احسن الفتاوی میں درج ہے۔بڑی خوشی ہویی  کہ ایک اہم ادارہ نے 15 ڈگری کے قول کی پرزور الفاط میں تاید کردی۔ لکین خوشی اس وقت ماند پڑ گیی جب  ایک اور خط بذریعہ ٹی سی ایس ملا جس میں لکھا تھا  کہ پشاور کے مجوزہ  نقشہ اوقات نمازمیں میرا یا میرے ادارہ کا نام ہرگز ہرگز نہ لکھا جاے۔ جب کہ راقم  نے تو فتوی ہی اس غرض سے لیا تھا
9-جامعہ فریدیہ اسلام آباد میں ان کے اپنے  جاری کردہ فتوی کے خلاف تب سے لے کر اب تک عمل ہوتا چلا آرہا ہے۔ اور یہی حال دارالعلوم کراچی ایسے موقر ادارہ کا ہے
10- -اسی سال  ایک سایل نے جامعہ فریدیہ سے نقشہ اوقات نماز حاصل کیا۔کہنا یہ تھا کہ اٹلی آنا جانا رہتا ہے وہاں فجر اور عشائ کے اوقات میں دقت پیش آتی ہے۔اس پر راقم کے تیار کردہ سافٹ ویر کے ذریعہ جھوٹی صبح اور صبح صادق پر مشتمل نقشہ تیار کرکے دارالافتائ کی جانب سے باقاعدہ طور پر جاری ہوا۔ جس کی ایک نقل دارالافتائ کی جانب سے راقم کو موصول ہوی۔خوشی ہوی کہ  بدیر سہی، جامعہ فریدیہ نے خود اپنے 10 سال قبل کےاس فتوی پر عمل شروع کردیا ہے جس میں صحیح مسلم  کا حوالہ دے کر بروجی روشنی کو رد کیا گیا تھا۔لیکن افسوس کہ اٹلی کے لیۓ تو اپنے فتوی پر عمل کیا جب کہ  اسلام آباد میں ان کے ہاں کوی تبدیلی واقع نہین ہوی
11- -یہاں یہ ہوا عام ہے کہ ہم تو اکابر پیچھے چلتے ہیں۔ لیکن اکابر کا نام نہیں بتاتے۔
12- -کبھی کہتے ہیں کہ 18 ڈگری کا نقشہ جمہور کا عمل ہے۔ نامعلوم یہ جمہور کب معرض وجود میں آیا۔ کیا 1970 کے مفتی اعضم کے زیر دستخطی فتوی کے بعد۔ اگر اس سے پہلے  سے ہی جمہور کا اس پر عمل تھا تو پھر تو ٹنڈا ادم جانے کی زحمت ہی نہ اٹھارتے۔ کہہ دیتے کہ  جمہور کا یہی عمل ہے
13- -مولانا عبدالرحمان اشرفیرح -جامعہ اشرفیہ  سے ملاقات ہویی۔فرمانے لگے مولانا محمد موسی روحانی نے دارالاعلوم کراچی جا کر جس بھرپور انداز میں 18 ڈگری نقشہ کا دفاع کیا۔لوگ کہنے لگے کہ انہوں نے ہمارا ایمان بچا لیا
14- -پروفیسر عبداللطیف مرحوم -سے ان کی زندگی کے  آخری ایک سال متواتر ای میل کا تبادلہ ہوتا رہا۔ان کا موقف تھا کہ علامہ شامی کا قول بالکل صحیح ہے۔ جب راقم نے کہا کہ اس ضابطہ کے مطابق نقشہ اوقات نماز بھیجیں۔ تو جواب دیا۔۔۔ محترم بگوی صاحب آپ خود تیار کرنا جانتے ہیں۔ مجھے کیوں کہتے ہیں۔علامہ شامی کے قول پر خود عمل نہ کیا ۔ اوروں نے کیا تو بھرپور مخالفت
15- -ملک کے چند معروف دارالافتائ کے ساتھ راقم نے اسلام آباد کا نقشہ شایع جیا تو محترم سید شبیر احمد کاکاخیل نے مشہور کردیا کہ بگوی نے دھوکے سے فتاوی حاصل کیے ہیں ان کی ایمیل ملی
Mr Bagvi -bluffs and only bluffs
۔حالاںکہ جن دارالافتاے کا انہوں نے حوالہ دیا ، راقم کا اس سلسلہ میں وہاں جانا ہی نہ ہوا۔ تحریری طور پر وضاحت مانگی تو آج تک صفایی پیش نہ کی
16- -سال رواں پھر ان کی جانب سے ای میل ملا کہ بگوی خلوص نیت سے غلطی پر غلطی کرتے چلے آرہے ہیں، اس سے اس کو بچانا ضروری  ہے۔ اور ساتھ ہی ایک فتوی  کاعکس بھیج دیا جس میں غالبا دارالعلوم دیوبند کی جانب سے 18 ڈگری کی تاید تھی۔ان کا موقف یہ تھا کہ چونکہ دیوبند میں بھی 18 ڈگری پر عمل ہوتا چلا آرہا ہے۔ یہ صداقت؟ -کی دلیل ہے۔
17- -راقم نے شبیر کاکا خیل کو لکھا کہ پہلے میرے 10 سال قبل کے ای میل کا جواب دیں۔ ان کا خیال تھا کہ بگوی بھول گیا ہوگا۔ پھر نہ بولے
18- دارالعلوم دیوبند کی جانب سے موصول شدہ فتویشامی کے قول کی تاید میں -موصول ہونے پر راقم نے ادارہ تحقیقات اسلامی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا شایع کردہ نقشہ اوقات نماز بھیجا کہ اس کے بارہ میں اپنی رایے ظاہر فرمایں۔ تو جواب ملا کہ علامہ شامی کے 3 ڈگری کے قول پر تو سب کا اتفاق ہے۔البتہ ماہرین میں آپس میں اختلاف ہے کہ صبح صادق 18 پر ہے کہ 15 پر۔اس پر راقم نے لکھا کہ جو ماہرین ادارہ تحقیقات کے نقشہ کو صحیح مسلم1094 کے خلاف کہتے ہیں۔ ان کی جانب سے تحریری جواب لکھ کر بھیج دیں۔ آج تک جواب نہیں آیا
19- وزارت مذہبی امور نے ادارہ تحقیقات کا  شایع کردہ نقشہ جملہ وفاق المدارس کو اپنی رایے ظاہر کرنے کو بھیجا۔ یاد دہانی کے باوجود کسی نی کویی جواب نہ دیا تھا۔اگر یہ غلط تھا تو اس کی کھل کر مخالفت کرنا چاہیے تھا۔ اور اگر یہ واقعی صحیح مسلم کے مبابق ہے تو کھل کر تاید کرنا چاہیے تھی۔ فرض نماز کا معملہ اور  دینی راہنمایان کی طرف سے یہ بے اعتنایی ؟
20- -مولانا احمد رضا خاں کے فتوی112 سال قبل -کہ میں نے رات 12 بجے صبح کاذب دیکھی ہے۔ اس کے خلاف ان کے اپنے خلیفہ مفتی امجد علی خاںبہار شیعت -نے  لکھا ۔ امجدی دار الافتائ کراچی اور جیتی جاگتی شخصیت مفتی منیب الرمان نے ان الفاظ میں شامی کے قول کی توثیق، تصویب اور تاید کے الفاظ کے ساتھ پرزور  تاید کی۔ اپنے پیر، استاد اور مسلک کے بانی کے خلاف فتوی دینا دل گردے کا کام ہے۔ وہ کر بیٹھے۔جب کہ آپ نے اپنے زیر نظر فتویجس پر آپ کے 11 رمضان 1438 -کے دستخط ہیں، آپ نے اس کی تردید میں 39 صفحات کا فتوی جاری کردیا
21- -مفتی مظہرالدین دہلویاول مرتب نقشہ بر فتوی مولانا احمد رضا خان  -نے راولپنڈی نقشہ میں مسایل
 اوقات نماز کے عنوان کے تحت لکھا ہے کہ صبح کاذب کے ذرا بعد صبح صادق نمودار ہوتی ہے۔ جب احمد رضا خاں نے رات 12 بجے کاذب دیکھی اور اسی نقشہ میں اوپر یکم جولایی کا وقت فجر سوا تین بجے لکھا ہے۔ کیا اس ظویل وقفہ کو ذرا کہہ سکتے ہیں ؟
22-   موصوف کے پوتا مفتی محمد مکرم دہلوی کو ای میل کیا کہ آپ کا متربہ نقشہ صحیح مسلم  1094 سے مطابقت نہیں رکھتا۔ آج تک جواب نہیں  آیا
23- 1423-1426 ہجری کے 3 سال کے دوران بھی آپ نے شامی سے موافقت میں نقشہ شایع نہ کیا۔پھر بھی خاموشی ہی رہی اور اب ایل طویل فتوی لکھ کر ایک گوناگوں تشویش کا سامان پیدا کردیا
24- پروفیسر عبداللطیف سے پو  چھتے تھے تو کہتے تھئ دارالعلوم سے پوچھو۔ اور ادھر سے جواب کہ پروفیسر صاحب سے پوچھو
25- پروفیسر مرحوم نے خود راقم کو فون پر بتایا کہ جب انہوں نے پرانے نقشہ کے خلاف فتوی جاری کیا تو میںپروفیسر -نے  مفتی اعظم کو کہا حضرت یہ آپ کیا کر رہے ہیں۔ بروجی روشنی ہی تو صبح کاذب ہے۔ تو رجوع کے اصل محرک  پروفیسر ہویے۔ اپنی نامعلوم کتنے ماہ کی تحقیق ایک طرف رہی
26- مفتی رشید جو اصل محرک تھے۔یہ ان کی کاوش تھی۔ ان کو صرٖف یہ کہہ کر چپ کرادیا۔ۃذا فراق بینی و بینکم۔ السلام علیکم ۔ کیا یہ معقول بات تھی۔ ایک اہم دینی مسئلہ میں تنہا، اوروں کو اعتماد میں لیے بغیر رجوع
27- آپ کی طرف سے یو کے بھیجی ای میل دیکھی کہ ہم رمضان میں 15 ڈگری پر عمل کرتے ہیں۔ کیا غیر رمضان میں احکام بدل جاتے ہیں
28- وزارت مذہبی امور کی  تشکیل کردہ صلات کمیٹی کے ممبران کو کہا کہ وزارت مذہبی امور کی معرفت صحیح مسلم 1094 کے مطابق محکمہ موسمیات سے نقشہ منگوا لیں (آپ اہل علم اور وہ اہل فن)۔ بذات خود ایک مقامی بڑے ادارہ کے مہتمم کو لکھا۔  کوی جواب نہ دیا ۔ وجہ ؟
29- کبھی کہتے ہیں کہ ہم  اذآن پہلے دے کر احتیاط پر عمل کر رہے ہیں۔ اذان پر خواتین نماز پڑہ لیتی ہیں اور بعض مساجد میں قبل از وقت جماعت بھی کھڑی ہو جاتی ہے۔ یہ احتیاط کیسی ؟
 30- دعوت اسلامی کراچی جو ویب سایٹ پر اوقات شایع کر رہے ہیں۔ انہیں لکھا کہ آپ کے اوقات صحیح مسلم کے خلاف ہیں۔ بولے ایک ہفتہ بعد بتایں گے۔ پوچھا تو بولے یہ اکابر نے اپنے  تجربہ کی بییاد پر کیا ہے۔ مفتی منیب اور امجدی دارالافتائ تو اپنے موقف پر قایم ہیں۔
31- Islamic university     کی ویب سایٹ کس نے لایچ کی ؟ کیا یہ  فرضی نام نہیں۔ تاثر دینا مقصود کہ یہ معتبر ادارہ چلا رہا ہے
32-  world prayer timing    کی جانب سے ای میل ملا کہ ہزار بار لکھیں لیکن دلایل کے ساتھ ۔ انہیں لکھا

صبح کاذب دیکھی اور کتنے بجے صبح صادق دیکھی  اور وہاں کتنے بجے  طلوع  شمس تھا
اسم گرامی
؟
تاریخ/ماہ
؟
مقام مشاہدہ
؟
؟
ابتدا جھوٹی صبح
؟
عرٰض بلد

؟
ابتدائ صبح صادق
؟
طول بلد

؟
طلوع شمس


یہ آپ کی جانب سے ایک مثبت اقدام ہوگا۔ جزاک اللہ-بگوی

تاحال جواب نہیں آیا۔حالاں کہ یہ نہ علم کی بات ہے نہ فن کی۔ آسمان ہی دیکھنا تھا۔ پر جھوٹی صبح کہاں سے لایں۔ جو صحیح مسلم1094 سے مطابقت رکھے
           
33- داراعلوم نے احتیاط کا فتوی(1426 ھ)جاری کیا تھا تو اس کی خوب تشہیر کرتے کہ ابھی ہمیں شرح صدر نہیں ہوا ۔اور ساتھ 15 ڈگری کے  اوقات پرمبنی  نقشہ شایع کردیتے کہ نماز تو سارا سال پڑہنا ہے۔ رمضان کے لیے ایک نوٹ لکھ دیتے کہ احیتاطا 15-20 پہلے سحری بند کرلیں
آںجناب راقم کی میلینگ لسٹ میں ہیں۔ auto reply  تو باقاعدہ آتی ہے۔لیکن جواب کبھی نہیں آیا۔اور نامعلوم کتنی باتیں ہیں جو ذہن میں محفوظ نہیں رہیں۔  آمدم بر سر مطلب ۔عرض گزار ہوں، کہ
آپ نے اپنے اس طویل فتوی میں صحیح مسلم کا تذکرہ تک نہیں کیا۔ جس کی بنیاد پر عالمی سطح کے ادارہ تحقیقات اسلامی نے نقشہ اوقات نماز شایع کیا ہے۔کیا یہ حدیث ذیر بحث مسیلہ سے غیر متعلق ہے؟؟؟ آپ سے  جواب کی درخواست ہے۔ یہ تحریر بعجلت لکھی ہے اگر کوی بات خلاف واقعہ ہو تو مطلع فرمایں۔اپنی اصلاح کر لوں گا۔

                                                                                              احقر -انجینر ملک بشیر احمد بگوی۔
                                                                                             15 رمضان المبارک 1438  ہجری

No comments:

Post a Comment